اسپرین صحت کے لئے انتہائی مفید
7 دسمبر 2010صحت اور طبی محققین نے اپنے تازہ ترین تجربے کو عام کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسپرین کی ایک گولی سرطان کے موذی مرض سے بچاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔ اس سے پہلے یہ عام کیا جا چکا ہے کہ یہی دوا اگر روزانہ استعمال کی جائے تو ہارٹ اسٹروک سے بھی بچا جا سکتا ہے کیونکہ یہ دوران خون میں سست روی کو ختم کرتے ہوئے اس میں سرعت پیدا کرنے میں معاون واقع ہوتی ہے۔ معالجین نے واضح کیا ہے کہ چالیس سال سے زائد عمر کی خواتین و حضرات کو اسپرین کا استعمال اپنی عادت بنانا چاہیے اس طرح وہ کئی عوارض سے بچنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
گزشتہ دنوں میں آٹھ مختلف آزمائشی و تجرباتی ٹیسٹ کیا گیا۔ اس ٹیسٹ میں شریک افراد کی تعداد ساڑھے ستائیس ہزار سے زائد تھی۔ اسپرین کا ایک نقصان بھی بیان کیا جاتا ہے کہ اس کے مسلسل استعمال سے معدے میں چھوٹے چھوٹے زخم پیدا ہو جاتے ہیں اور ان سے باقاعدہ خون رسنے لگتا ہے۔ اب تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ہر ہزار میں ایک ایسا شخص ہوتا ہے جس کے معدے میں اسپرین کی وجہ سے خون رسنا شروع ہو جاتا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے محقق پیٹر روتھ ویل کا کہنا ہے کہ اسپرین سے معدے میں خون بہنے کے بہت کم مریض سامنے آئے ہیں۔
تازہ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ وہ لوگ جو اسپرین کا استعمال کرتے ہیں ان میں سرطان سے موت کے وقوع پذیر ہونے میں اکیس فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تازہ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ معدے کے کینسر کے لئے بھی اسپرین ایک مفید دوا کے طور پر سامنے آئی ہے۔
ایسٹ انجلیا یونیورسٹی کے ٹرانسلیشنل میڈیسن کے ریسرچر ایلیسٹئر واٹسن کا کہنا ہے کہ اسپرین بارے تازہ تحقیق انتہائی اہم بریک تھرو ہے۔ واٹسن کے خیال میں سرطان کے مرض بارے مدافعتی عمل میں اسپرین کا مفید ہونا ایک حیران کن معلومات ہے۔ برطانیہ کی کارڈیف یونیورسٹی میں اسپرین پر مسلسل تحقیق کرنے والے ریسرچر پیٹر ایلوُڈ نے بھی اسپرین کو ایک ناقابل یقین فائدوں والی دوا خیال کیا ہے۔ ایلوُڈ ، اسپرین بارے تازہ تحقیقی ٹیم میں شامل نہیں تھے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محقق پیٹر روتھ ویل کی تازہ تحقیق ‘‘دی لانسیٹ’’ میں شائع ہوئی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق