1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسپین: ’پلاسٹک کا سمندر‘ اور تارکین وطن مزدوروں کا استحصال

9 مارچ 2019

یورپ میں سب سے زیادہ سبزیوں اور پھلوں کی کاشت اسپین کے جنوبی صوبے المیریا میں کی جاتی ہے لیکن اس علاقے میں بسنے والے تارکین وطن افراد استحصال کا بھی شکار ہیں۔ ان مزدوروں کو مقامی کسان نہایت کم اجرت دیتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3EiRT
Migranten arbeiten in Spaniens Landwirtschaft
تصویر: DW/A. Williams

اسپین کے جنوبی صوبے المیریا کے شہر ال اخیدو کو ملکی زراعت کی صنعت کا مرکز کہا جاتا ہے۔ ال اخیدو کے نوے ہزار رہائشیوں میں سے زیادہ تر افراد زراعت کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ ہر صبح سورج طلوع ہونے سے قبل دو درجن سے زائد تارکین وطن مزدور روزگار کی تلاش میں اس شہر کے ایک چوک پر جمع ہوتے ہیں۔  تارکین وطن افراد اس امید سے وہاں آتے ہیں کہ مقامی کسان ان کو سبزیاں اگانے والے گرین ہاؤس میں مزدوری کا کام دیں گے۔

مراکش سے تعلق رکھنے والا سینتالیس سالہ عبدالرزاق کے مطابق اسے گزشتہ پانچ روز سے کوئی کام نہیں ملا۔ عبدالرزاق کے بقول وہ صبح چھ سے نو بجے تک انتظار کرتا ہے لیکن ابھی تک اس کو کام نہیں مل سکا۔ اس کے ساتھ گیمبیا کا سابق پولیس افسر  لی یالو بھی موجود ہے۔ یالو کے مطابق یورپ میں بھی روزگار کے مواقع افریقہ کی طرح ناساز ہیں۔ تاہم یالو نے کھیتوں میں نہ کبھی کام کیا تھا اور نہ ہی اس کا کبھی  تصور کیا تھا۔

Migranten arbeiten in Spaniens Landwirtschaft
تصویر: DW/A. Williams

المیریا میں 78000 ایکڑ کی اراضی پر مشتمل کھیتوں میں سالانہ 3.5 ملین ٹن پھل اور سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔ یہ پیداوار نہ صرف مقامی کسان کرتے ہیں بلکہ کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں بھی یہاں سبزیاں اور پھل اُگا کر جرمنی اور برطانیہ سمیت یورپ کے بیشتر ممالک کی سپر مارکٹوں کو سپلائی کرتی ہیں۔

دوسری جانب اس علاقے کو افریقی مہاجرین، یورپی حدود  میں داخلے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ مقامی حکام کے مطابق گزشتہ برس 400 کشتیوں کے ذریعے قریب 12000 افریقی تارکین وطن المیریا میں داخل ہوئے۔ مقامی مزدوروں کی یونین کے کارکن گارسیا کوئے نے بتایا کہ تارکین وطن مزدوروں کو اکثر استحصال کا سامنا ہوتا ہے اور وہ لوگ اس صورتحال کو بہتر بنانے کا مطالبہ بھی نہیں کر سکتے۔

Migranten arbeiten in Spaniens Landwirtschaft
تصویر: DW/A. Williams

علاوہ ازیں مقامی حکام کے مطابق تیس فیصد سے زائد تارکین وطن المیریا میں غیر قانونی طور پر کام کرتے ہیں۔ گارسیا کے بقول تارکین وطن مزدوروں کو معاہدے کے بغیر ملازمت دی جاتی ہے اور مقامی کسان قانونی یومیہ اجرت 55 یورو کے بجائے 32 سے 40 یورو ادا کرتے ہیں۔ گارسیا نے یہ بھی بتایا کہ گرین ہاوسز میں استعمال ہونے والی زہریلی کیڑے مار ادویات سے یہاں کام کرنے والے کارکنوں کی صحت بُری طرح متاثر ہوتی ہے۔ چند روز قبل ہی مراکش سے تعلق رکھنے والا ایک کارکن ہلاک ہوگیا تھا تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ اس تارک وطن کی موت زہریلی ادویات کی وجہ سے ہوئی تھی یا نہیں۔

ع آ / ا ب ا (آندریانے ۔ نیکو سوانپول)