اسپین کا پچاسی سالہ خطرناک ترین مافیا لیڈر پکڑا گیا
9 اگست 2018ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ سے جمعرات نو اگست کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق مانوئل چارلین کو شمال مغربی اسپین کے ایک علاقے سے 18 دیگر مجرموں کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ایک بڑی کارروائی کے دوران حراست میں لیا گیا۔ اس دوران پولیس نے کوکین کی بہت بڑی مقدار بھی اپنے قبضے میں لے لی۔
پولیس کے مطابق چارلین کو، جسے کئی عشروں سے اسپین کا ’خطرناک ترین‘ مافیا لیڈر سمجھا جاتا تھا، کل بدھ آٹھ اگست کے روز گرفتار کیا گیا۔ شمال مغربی اسپین کے علاقے گالیسیا میں اس کارروائی کے دوران پولیس نے جن ڈیڑھ درجن سے زائد افراد کو گرفتار کیا، ان میں مانوئل چارلین کا بیٹا مَیلچور چارلین بھی شامل ہے۔
ان سرکردہ مافیا شخصیات کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب وہ پرتگال کے نیم خود مختار مجموعہ جزائر آزوریس سے گالیسیا میں داخل ہو رہے تھے۔ ہسپانوی پولیس کے مطابق مانوئل چارلین بین الاقوامی سطح پر جرائم پیشہ حلقوں میں اس وجہ سے بہت معروف تھا کہ وہ اپنے گینگ پر اپنی گرفت مضبوط رکھنے کے لیے خاص طور پر انتہائی مہلک، پرتشدد اور تکلیف دہ حربے استعمال کرتا تھا۔ چارلین کی قیادت میں کام کرنے والا جرائم پیشہ گروہ نہ صرف اسپین کا انتہائی خطرناک مافیا گروپ تھا بلکہ اس کا شمار براعظم یورپ کے منشیات کی تجارت کرنے والے سب سے بڑے گروپوں میں بھی ہوتا تھا۔
مانوئل چارلین کی بدھ کے روز گرفتاری سے قبل ابھی چند ماہ پہلے ہی ہسپانوی پولیس نے ملک کے ایک اور بڑے مافیا لیڈر، 62 سالہ سیٹو مینانکو کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔
میڈرڈ میں ملکی پولیس کے تفتیشی ماہرین کے مطابق اسپین میں گالیسیا 1970ء کی دہائی سے بیرون ملک سے منشیات کی آمد کا سب سے بڑا راستہ رہا ہے اور اس میں مانوئل چارلین کا گروہ ہی زیادہ تر مرکزی کردار ادا کرتا تھا۔
2017ء میں تیار کی گئی یورپی یونین کی انسداد منشیات سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق گالیسیا اسپین میں جغرافیائی طور پر ایک ایسے خطے میں واقع ہے، جسے منشیات کے اسمگلر اور تاجر نہ صرف اسپین بلکہ یورپ بھر کی غیر قانونی منڈیوں کو منشیات کی ترسیل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ مانوئل چارلین منشیات کا کاروبار کرنے والے ان سب سے بڑے یورپی اسمگلروں میں شمار ہوتا ہے، جنہوں نے اس کاروبار سے اپنے لیے اربوں یورو کی رقوم جمع کیں۔
م م / ع ا / اے ایف پی