اصفہان نصف جہان: وبا سے متاثر پھر بھی سیاحتی کشش باقی
21 فروری 2021
ایران کو یورپی باشندوں کے لیے تعطیلات کی پسنديدہ منزل تصور نہیں کیا جاتا ليکن اس کے باوجود یہ ملک خاص طور پر تہذیب و ثقافت ديکھنے کے خواہشمند سیاحوں کے لیے ایک انوکھی کشش رکھتا ہے۔ ایران کے تاریخی مقامات کی طويل فہرست ميں 'سر کے تاج‘ کی سی حیثیت رکھنے والا شہر اصفہان، جو تہران سے 400 کلومیٹر جنوب کی طرف واقع ہے، طلسماتی حسن کا شاہکار شہر ہے۔ نسیم اور بابک نے پانچ سال قبل وہاں ایک منفرد ہاسٹل کھولا تھا جو ایران میں کوئی آسان کام نہیں۔ اس جوڑے نے مل کر بہت خوبی کے ساتھ کام شروع کیا اور اپنا ہوسٹل کامیابی سے چلا رہے تھے کہ کورونا کی عالمی وبا نازل ہو گئی۔
اصفہان میں ایک چھوٹا نخلستان
یہ ایک چھوٹا سا نخلستان ہے جسے نسیم اور بابک نے مل کر ایران کے تاریخی، قدیمی شہر اصفہان میں بنایا۔ انہوں نے یہاں ایک سو سال پرانی عمارت میں ایک ہوسٹل قائم کیا۔ روایتی طرز تعمیر پر مشتمل اس عمارت کے بیچ و بیچ ایک صحن ہے، جس میں پانی کا ایک چھوٹا حوض ہے، جو باہر سے نظر نہیں آتا۔ اس کے چاروں طرف چھوٹے چھوٹے کمرے بنے ہوئے ہیں۔ گزشتہ چند سالوں میں یہ تمام کمرے مکمل طور پر بُک ہوتے تھے۔ اب یہ خالی پڑے ہیں۔ سنسان، خاموش۔
یہ نوجوان جوڑا ہے، دونوں کی عمریں 33 سال ہیں۔ اپنے اس انوکھے ہوسٹل کی رونق واپس لانے کے لیے یہ جوڑا تمام تر کوششیں کر رہا ہے۔ دونوں نے مشترکہ طور پر ایرانی روایتی کھانے پکانے میں مہارت حاصل کر لی ہے اور اپنے پکوان کی ویڈوز ای میل کے ذریعے اپنے صارفين کو ارصال کرنا شروع کر دیں۔ یہ ای میل پتے زیادہ تر ان مہمانوں کے ہیں، جو اس انوکھے ہوسٹل میں تعطیلات گزار چُکے ہیں اور ان مہمانوں کا تعلق دنیا کے بہت سے مختلف خطوں اور ممالک سے ہے۔
ایران کا سیاحتی مرکز
ایک سو سال پرانا شہر اصفہان اپنی سیاحتی کشش میں ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں کا فن تعمیر، باغات، عجائب گھر وغیرہ تو ناقابل بیان خوبصورتی کا نمونہ ہیں ہی لیکن یہاں کے کچھ قدیمی ہاتھ کے کام کرنے والے کاریگروں کا فن کئی صدیوں بعد بھی وہی کشش رکھتا ہے۔ اصفہان کے پرانے بازاروں میں بکنے والے تانبے کے برتن اور دیگر سامان بھی سیاحوں کے لیے انوکھی کشش رکھتے ہیں تاہم اب تانبے کے کاریگر کہتے ہیں کہ انہوں نے گزشتہ ایک سال کے اندر اس قدیم بازار میں بیرون ملک سے آنے والا کوئی سیاح نہیں دیکھا۔ یہی نہیں بلکہ ایران کی کمزور اقتصادیات اور خراب معاشی صورتحال کے سبب، اب یہاں اندرون ملک سیاح بازاروں میں خریداری کرنے سے قاصر ہیں۔ ٹورسٹ انڈسٹری یا سیاحتی صنعت اب تانبے کا سازو سامان بنانے والے کاریگروں کی تھوڑی بہت مالی مدد کر رہی ہے تاکہ یہ ان مشکل حالات سے کسی طرح باہر نکل سکیں۔
آن لائن مہمات
اصفہان میں یہ انوکھا ہوسٹل بنانے والے نوجوان جوڑے بابک اور نسیم نے کورونا بحران کے دوران سیاحوں کی آمد کے سلسلے کے مکمل طور پر بند ہوجانے کے باوجود اپنے سابقہ مہمانوں سے رابطہ قائم رکھنے پر توجہ مرکوز رکھی۔ انہوں نے ایک آن لائن مہم شروع کی جس پر وہ اصفہان کے روایتی رقص اور موسیقی کی ویڈیوز خود بنا کر پوسٹ کرتے ہیں۔ کورونا وبا کے پھیلاؤ سے پہلے یہ سوشل میڈیا کے اس پلیٹ فارم پر اپنے مہمانوں کو مختلف نوعیت کے ورک شاپس کی پیشکش بھی کیا کرتے تھے۔ کورونا لاک ڈاؤن میں انہوں نے ايک آن لائن فنڈ ریزنگ مہم شروع کی۔ اپنی دلچسپ ویڈیوز پوسٹ کر کے انہوں نے اپنے مہمانوں کو ورچوئل تعطیلات کے مزے سے محضوظ ہونے کا موقع فراہم کیا۔ اس مہم کے ذریعے انہوں نے ڈھائی ہزار یورو وصول کیے جو ان کی توقعات سے کہیں زیادہ تھے۔ اس رقم سے انہوں نے اپنے ہوسٹل کے اخراجات کو چار مہینے تک پورا کیا۔
ہوسٹل امید کی کرن
بابک ہر فن مولا ہے۔ یہ ایک عمدہ موسیقار بھی ہے۔ ستار نواز۔ اپنے ہوسٹل میں قیام کرنے والے سیاحوں کو وہ ستار نوازی بھی سکھاتا رہا ہے۔ اس کی بیوی نسیم اصفہان کی نزاکت اور لطافت سے بھرپور قدیمی تہذیب کو اب بھی اپنے اس ہوسٹل میں نہایت خوبصورتی سے محفوظ کیے ہوئے ہے۔ ہر چیز نہایت نفاست اور خوبصورتی سے سجائی گئی ہے۔ رنگین گاؤ تکیے، ایران کی مشہور زمانہ ہاتھ کی بنی ریشمی قالینیں، موسیقی کے آلات یہ سب کچھ بین الاقوامی سیاحوں کے لیے کشش کا باعث ہیں اور رہیں گے۔ ان دونوں کو امید ہے کہ کورونا بحران کے خاتمے کے بعد ان کی یہ انوکھی سیاحتی قیام گاہ دوبارہ رونقیں جمائے گی۔
سنز کارین/ ک م/ ع س