اب مہاجرین کے لیے یورپی پالیسی کیا ہو گی؟
8 مارچ 2018حالیہ انتخابات میں اٹلی میں دائیں بازو کی جماعتوں فائیواسٹار موومنٹ اور دا لیگ نے تاریخی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اتوار کے روز ہوئے ان انتخابات میں اطالوی سیاست منظرنامے میں واضح تبدیلی کا عنصر دیکھا گیا، جہاں ووٹروں نے عمومی جماعتوں پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے دائیں بازو کی جماعتوں کے نمائندوں کو ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ تعداد میں پارلیمان کے لیے منتخب کیا۔ تاہم ان انتخابات کے بعد وجود میں آنے والے پارلیمان معلق ہے، اٹلی میں کسی حکومت کے قیام میں کئی ہفتے حتی کہ مہینے تک لگ سکتے ہیں۔
اٹلی ميں انتخابات کے بعد سياسی بے يقينی
اٹلی ميں تارکين وطن سے متعلق غلط فہمياں اور حقائق
تارکین وطن کا بلوا قبول نہیں، اطالوی قوم پرست رہنما
اٹلی میں وزیراعظم ماتیو رینزی کی جماعت کو بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کی وجوہات ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، غربت میں اضافہ اور پچھلے چار برسوں میں اٹلی پہنچنے والے چھ لاکھ تارکین وطن جیسے موضوعات رہے۔
ان انتخابات میں یورپی یونین کی مخالفت کرنے والی جماعت فائیواسٹار موومنٹ ملک کی سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی، جسے قریب ساڑھے بتیس فیصد ووٹ ملے۔ اٹلی میں دوسری سب سے بڑی جماعت دی لیگ ہے، جسے 17 فیصد ووٹ ملے ہیں اور یہ جماعت مہاجرین کی شدید مخالف ہے۔
مبصرین کے مطابق ان انتخابات سے یہ بات واضح ہے کہ اطالوی ووٹرز تارکین وطن کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات سے ناخوش ہیں جب کہ انہیں یورپی یونین کی مہاجرین سے متعلق پالیسیوں پر بھی شدید غصہ ہے۔ تارکین وطن سے متعلق اطلاعات اور معلومات فراہم کرنے والی ویب سائٹ انفومائیگرنٹس ڈاٹ نیٹ نے برسلز میں قائم یورپی پالیسی مرکز کی سینئر پالیسی تجزیہ کار ماری ڈے سومر کے حوالے سے کہا ہے کہ یورپی رہنماؤں کے لیے یہ صورت حال نہایت پریشان کن ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ اٹلی اور یونان میں موجود تارکین وطن کی دیگر یورپی ریاستی میں آباد کاری سے متعلق یورپی کمشین کا مجوزہ منصوبہ اب تک پوری طرح عملی شکل میں سامنے نہیں آیا اور اس کی وجہ یورپی یونین کی متعدد رکن ریاستوں کی جانب سے تارکین وطن کو قبول کرنے سے انکار ہے۔ مہاجرین کا کہنا ہےکہ اطالوی انتخابات کے بعد یورپی یونین تارکین وطن کے موضوع پر پالیسیوں میں تبدیلیوں پر توجہ ضرور دیں گے۔