اطالوی سیاست میں فیصلے کا دن
8 نومبر 2011اطالوی حکومت کی احتسابی رپورٹ پر ایک سال کے دوران ہونے والی والی یہ دوسری رائے شماری ہے۔ اگر پارلیمان اسے ایک مرتبہ پھر مسترد کر دیتی ہے تو ملکی وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی کے پاس صرف دو راستے ہی بچتے ہیں، یا تو انہیں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑے گا یا پھر انہیں پارلیمان سے دوبارہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنا ہو گا۔ تاہم بیرلسکونی آج ہونے والی رائے شماری کےحوالے سے بہت پر امید ہیں۔
اطالوی وزیراعظم سلویو بیرلسکونی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ کسی بھی بحران کا بہت ہی اچھے طریقے سے مقابلہ کرتے ہیں۔ اور وہ اسے ثابت بھی کرتے آئے ہیں۔ آج کا دن بھی ان کے لیے بہت ہی اہمیت رکھتا ہے۔ گو کہ وہ پر امید ہیں کہ پارلیمان حکومت کی امسالہ احتسابی رپورٹ کو منظور کر لے گی لیکن آزاد ذرائع کچھ اور منظر پیش کر رہے ہیں۔
بیرلسکونی کی جماعت پی ڈی ایل کے ایک رکن روبیرتو فورمیگونی کے بقول پارٹی میں بھی بیرلسکونی کی حمایت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بیرلسکونی کو اس راستے کا انتخاب کرنا چاہیے تھا، جس کا انہوں نے چند ماہ قبل مشورہ دیا تھا۔’’ میں نے ان سے کہا تھا کہ وہ ملکی مفاد میں اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیں۔‘‘
ماہرین کے مطابق اگر پارلیمان ان کے خلاف فیصلہ دیتی ہےتو ان پر دباؤ مزید بڑھ جائے گا اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے کامیاب ہونے کا امکان بھی موجود ہے۔ بہرحال تمام تر حقائق کو دیکھتے ہوئے بھی وہ وزارت عظمی کی کرسی چھوڑنے پر راضی نہیں ہیں۔ کئی اطالوی سیاسی حلقے بیرلسکونی کے حوالے سے کافی محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔
اخبار فوگیلو کے مالک اور بیرلسکونی کابینہ کے سابق وزیر جولیانو فیرارا بہت واضح الفاظ میں اپنا مؤقف بیان کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ بیرلسکونی کا استعفٰی اب یقینی ہے، وہ خود ہی اس کی تیاری کر رہے ہیں۔ اب یہ صرف کچھ گھنٹوں کی بات ہے اور کچھ لوگ تو اسے چند منٹوں کا معاملہ قرار دے رہے ہیں۔
اطالوی سیاست میں یہ عام ہے کہ یہاں منٹوں کے کام میں گھنٹوں اور گھنٹوں کے کاموں میں اکثر کئی دن لگ جاتے ہیں۔ تاہم یہ بات حقیقت ہے کہ اس مرتبہ سلویو بیرلسکونی کو قدرے مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ ہر جانب سے انہیں صرف یہی پیغام دیا جا رہا ہےکہ ’بس اب بہت ہو چکا‘۔ بہرحال اب صورتحال واضح ہونے میں بہت زیادہ وقت نہیں ہے۔ یا تو بیرلسکونی کا دور ماضی کی بات ہو جائے گا یا پھر وہ ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیں گے کہ وہ ہر طرح کے بحران کا مقابلہ کرنا جانتے ہیں۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان