اظہار یکجہتی، جرمن مسلمانوں کی مرکزی کونسل کا دورہ سری لنکا
9 مئی 2019جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی تنظیم ( زیڈ ایم ڈی ) کے جنرل سیکریٹری عبدالصمد الیزیدی، ماہر علوم اسلامی عبدالمالک حبوئی اور زیڈ ایم ڈی کی علماء کونسل کے متعدد اراکین سری لنکا میں آئندہ جمعے تک سرکاری حکام کے ساتھ ساتھ مسیحی، مسلم اور بدھ مت کمیونٹی کے اراکین سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ جرمنی کے مسلمان نمائندوں کے دورہ سری لنکا کا مقصد کیا ہے؟ اس حوالے سے ڈی ڈبلیو نے عبدالصمد الیزیدی سے گفتگو کی ہے۔
ڈی ڈبلیو: آپ نے سری لنکا کے ان گرجا گھروں کا دورہ کیا، جہاں درجنوں مسیحی مارے گئے۔ آپ کے تاثرات کیا ہیں؟
عبدالصمد الیزیدی: ہم نے خاص طور پر کولمبو میں دیکھا ہے کہ چرچ کی تعمیر نو کس تیزی سے کی جا رہی ہے۔ ہم وہاں کے مسیحی افراد اور پادریوں سے بھی ملے۔ ہمارے لیے یہی کافی نہیں تھا کہ ایسے حملوں کی بس مذمت کر دی جائے بلکہ ہم اس کا جواب مناسب طریقے سے دینا چاہتے تھے اور جواب صرف یہ ہو سکتا تھا کہ متاثرین سے خود جا کر ملا جائے۔ ہمیں مزید بات چیت، مزید ملاقاتوں اور مزید ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ انسانیت دشمن افراد معاشروں کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ مذاہب کے درمیان عدم استحکام کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ متاثرین سے ملنا یکجہتی، بھائی چارے اور رحم کا نشانی ہے۔
ڈی ڈبلیو: آپ نے یہاں آ کر کیا محسوس کیا؟
عبدالصمد الیزیدی: متاثرین کا دکھ بہت زیادہ ہے اور یہاں کے لوگ ابھی تک صدمے میں ہیں۔ سری لنکا میں مختلف مذہبی کمیونٹیز کے درمیان ایک اچھا تعاون تھا۔ اس سے قبل کبھی بھی کسی خونریز دھماکے نے یہاں ہم آہنگی سے رہنے والوں کو اس قدر تقسیم نہیں کیا۔ یہ اب محسوس کیا جا سکتا ہے۔ لوگ اب بھی بے یقینی اور خوف میں مبتلا ہیں۔
ڈی ڈبلیو: چرچ کے نمائندوں نے آپ کے اظہار یکجہتی کو کیسے دیکھا؟
عبدالصمد الیزیدی: پادریوں سے تفصیلی گفتگو سے پتا چلتا ہے کہ وہ اب بھی غیریقینی اور خوف کی کیفیت میں ہیں۔ اس کے باوجود ہم نے دیکھا کے ہمارے پارٹنر اور چرچ کے نمائندے شکر گزار تھے۔ انہوں نے جرمن مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے اس اقدام کی تعریف بھی کی ہے اور اطمینان کا اظہار بھی کیا ہے۔ یہ اب کہیں زیادہ اہم ہے کہ مذاکرات کے باہمی پُل تعمیر کیے جائیں نہ کہ انہیں مسمار کیا جائے۔
ڈی ڈبلیو: نیگامبو میں مسلمانوں اور مسیحیوں کے مابین جھڑپوں کی اطلاعات تھیں۔ کیا وہاں مذاہب کے مابین مستقل کشیدگی کا خدشہ ہے؟
عبدالصمد الیزیدی: جی، بدقسمتی سے صورتحال کشیدہ ہے اور سبھی گروپوں میں انتہاپسند موجود ہیں، جو ایسے واقعات کو معاشرے میں مزید تشدد اور نفرت کے بیج بونے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ان کا مقابلہ صرف اور صرف مختلف مذاہب کے معقول افراد پر مشتمل اتحاد ہی کر سکتا ہے۔ مثبت بات یہ ہے کہ نہ صرف سیاستدان بلکہ مختلف مذاہب کے رہنما بھی عوام سے پرامن رہنے کے ساتھ ساتھ نفرت، تشدد اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کا کہہ رہے ہیں۔