1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان جنگ ، خفیہ دستاویزات آشکار

26 جولائی 2010

لندن کے روزنامے 'دی گارڈین' کے مطابق فوجی تاریخ کے سب سے بڑے خفیہ دستاویزات کے 'لیک' سے نیٹو افواج کے ہاتھوں افغان شہریوں کی ہلاکت کے ایسے کئی واقعات آشکار ہوئے ہیں جو کبھی منظر عام پر نہیں آئے۔

https://p.dw.com/p/OURB
تصویر: AP

اخبار کے مطابق ان خفیہ دستاویزات سے پاکستان اور ایران کی جانب سے افغانستان میں جاری عسکریت پسندی کو فروغ دینے سے متعلق نیٹو کے شکوک کا بھی پتہ چلا ہے۔

دی گارڈین کے مطابق اس کے سمیت، امریکی اخبار نیویارک ٹائمز اور جرمن ہفت روزہ 'ڈیرشپیگل' کو ایک ویب سائٹ 'Wikileaks' کی طرف سے آن لائن جاری کرنے سے قبل مذکورہ دستاویزات تک رسائی فراہم کی گئی تھی۔ 'وکی لیکس' کی طرف سے 'افغان وار ڈائری' کے نام سے 91 ہزار رپورٹس پر مشتمل یہ خفیہ دستاویزات اتوار 25 جولائی کو آن لائن جاری کی گئیں۔

ویب سائٹ کے مطابق افغانستان میں یہ رپورٹس سال 2004ء سے 2010ء کے دوران مختلف فوجیوں اور انٹیلی جنس افسران کی جانب سے تحریر کی گئیں، اور یہ افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے خطرناک فوجی آپریشنز سے متعلق ہیں۔ ویب سائٹ کے مطابق ان رپورٹس میں خفیہ معلومات کے علاوہ سیاسی شخصیات کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔

خیال کیا جارہا ہے کہ یہ خفیہ دستاویزات ایک فوجی تجزیہ کار کی جانب سے فراہم کی گئی تھیں جسے اسی الزام کے تحت عراق میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی اہلکار نے ایک امریکی فوجی ہیلی کاپٹر سے متعلق متنازعہ ویڈیو بھی فراہم کی تھی۔

Sicherheitsberater James Jones
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جنرل جیمز جونزتصویر: AP

وائٹ ہاؤس نے ان خفیہ دستاویزات کی اشاعت کی شدید مذمت کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جنرل جیمز جونز کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، " امریکہ خفیہ دستاویزات جاری کرنے والے افراد اور اداروں کی سخت مذمت کرتا ہے۔ ان دستاویزات کی اشاعت سے امریکی شہریوں اور امریکہ کے دوستوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور یہ اقدام ہماری قومی سلامتی کے لئے خطرناک ہوسکتا ہے۔"

جونز نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ 'وِکی لِیکس' نامی ویب سائٹ نے ان دستاویزات کی صحت کے حوالے سے امریکی حکومت کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا اورحکومت کو اخبارات کے ذریعے ان کی اشاعت کی اطلاع ملی۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں