1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان جنگ کے خاتمے کا امن معاہدہ، دستخط انتیس فروری کو

21 فروری 2020

امريکی تاريخ کی طويل ترين جنگ کے خاتمے کے ليے امريکا اور افغان طالبان نے امن معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کر ديا ہے۔ دريں اثناء ملک گير سطح پر سات روزہ جنگ بندی بھی اسی ویک اینڈ پر شروع ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/3Y8ou
Afghanistan Polizisten bei Militärtraining in Dschalalabad
تصویر: picture-alliance/Photoshot/S. Safi

امريکی وزير خارجہ مائيک پومپيو اور طالبان کے ايک بيان ميں اس بات کی تصديق کی گئی ہے کہ فريقين ميں امن معاہدے پر دستخط کرنے کی تاریخ پر اتفاق ہو چکا ہے۔ دہائيوں سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کے ليے امن معاہدے پر دستخط دوحہ ميں انتيس فروری کو کيے جائيں گے۔ فريقين کی جانب سے جاری کردہ بيانات ميں يہ بھی کہا گيا ہے کہ معاہدے پر باقاعدہ دستخط سے قبل ايک ہفتے کے ليے جنگ بندی عمل ميں  لائی جائے گی۔ پومپيو نے کہا کہ معاہدے پر دستخط کے معاملات آگے بڑھیں گے اور افغان طالبان اور کابل حکومت کے درميان مذاکرات بھی عنقريب شروع ہو سکتے ہيں۔

اگر معاہدے کے مطابق جنگ بندی پر عملدرآمد ہو جاتا ہے اور پھر امن معاہدے پر دستخط بھی ہو جاتے ہيں، تو يہ اٹھارہ برس سے افغانستان ميں سرگرم امريکی افواج کے حتمی انخلاء کی راہ ميں بڑی پيش رفت ثابت ہو گی۔

دريں اثناء کابل حکومت نے بھی جمعے اکيس فروری کو ہی اعلان کيا ہے کہ ايک ہفتے کی مدت کے ليے عارضی جنگ بندی پر عمل در آمد اسی اختتام ہفتہ سے شروع ہو رہا ہے۔ طالبان کے بيان ميں بھی کہا گيا ہے کہ 'امن معاہدے پر دستخط سے قبل سازگار ماحول پيدا کرنے کے ليے برسرپيکار قوتيں سلامتی کی صورت حال بہتر بنائيں گی۔‘

Katar | Friedenskonferenz Afghanistan
تصویر: AFP/Getty Images/K. Jaafar

افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاويد فيصل کے بقول جنگ بندی ہفتہ بائيس فروری سے شروع ہو رہی ہے۔ پاکستان ميں افغان طالبان کے ايک ذريعے نے يہ بھی بتايا ہے کہ امن معاہدے پر دستخط ہو جانے کی ممکنہ صورت ميں کابل حکومت اور طالبان کے مابين مذاکراتی عمل دس مارچ سے شروع ہو سکتا ہے۔

طالبان سے متعلق امور کے ايک ماہر رحيم اللہ يوسف زئی کے مطابق يہ پيش رفت کئی سال کی لڑائی کے بعد طالبان اور امريکا دونوں ہی فريقين کی سوچ ميں تبديلی کی عکاس ہے۔ يوسف زئی نے کہا، ''دونوں فريقين امن معاہدے کو کامياب بنانے کے ليے پر عزم دکھائی ديے، جو ايک بڑی اور اہم پيش رفت ہے۔‘‘

انٹرنيشنل کرائسس گروپ کے ايک سينئر تجزيہ کار اينڈرو واٹکنز کے مطابق پر تشدد کارروائيوں ميں کمی افغانستان ميں داخلی سطح پر مذاکرات کے ليے پہلا قدم ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ افغان حلقوں ميں بات چيت ايک مشکل کام ثابت ہو گا تاہم  ملک ميں قيام امن کے ليے يہ سب سے بہتر راستہ ہے۔

امريکا ميں ستمبر نو گيارہ کے حملوں کے بعد واشنگٹن حکومت نے افغانستان ميں جنگ شروع کی، جس پر اب تک ايک ٹريلين ڈالر کے اخراجات آ چکے ہيں۔ افغان جنگ ميں ہلاک ہونے والے امريکی فوجيوں کے تعداد قريب 2,400 ہے جبکہ افغان فوجيوں کی تعداد ہزاروں ميں ہے۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں