1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان جنگ کے لئے امریکی حکمت عملی، نئے انکشافات

23 ستمبر 2010

امریکی حکام کے مطابق خفیہ ادارے سی آئی اے کے تعاون سے بنائی گئی افغان پیراملٹری فورس، افغانستان سے ملحقہ پاکستانی علاقوں میں القاعدہ اورطالبان باغیوں کے خلاف پوشیدہ عسکری کارروائی کر رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/PK73
تصویر: AP

ایک اعلٰی امریکی اہلکار نے بدھ کو خبر رساں ادارے AFP کو بتایا ہے کہ یہ پیرا ملٹری فورس انتہائی مؤثر ثابت ہورہی ہے۔ تاہم انہوں نے اس فورس کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اس اعلیٰ امریکی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ افغان فوج پر مشتمل یہ فورس کامیابیاں سمیٹ رہی ہے، ’یہ افغانستان کی ایک نہایت بہترین فورس ہے اور یہ خطے میں استحکام اور امن کے قیام کے لئے بہت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔‘

یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب معروف امریکی صحافی باب ووڈ وارڈ نے اپنی نئی کتاب میں یہ انکشافات کئے ہیں کہ امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے، دہشت گرد تنظیم القاعدہ اورطالبان باغیوں کی سرکوبی کے لئے پاکستان میں خفیہ مشن کے تحت افغان فوجی دستوں کا استعمال کر رہا ہے۔

باب ووڈ وارڈ کی نئی کتاب کی تفصیلات بتاتے ہوئے ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ نے کہا ہے کہ تین ہزار افغان فوجیوں پر مشتمل یہ فورس افغانستان سے ملحقہ پاکستانی علاقوں میں انتہائی حساس آپریشن سر انجام دیتی ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق اس فورس کی تشکیل اور تربیت میں سی آئی اے نے خصوصی کردار ادا کیا ہے۔

Barack Obama in Cairo
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: AP

باب ووڈ وارڈ نے اپنی Obama's Wars نامی اس نئی کتاب میں امریکی صدرباراک اوباما کی افغانستان کے لئے جنگی حکمت عملی کا بغور جائزہ لیا ہے۔ اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ افغان جنگ کی نئی حکمت عملی ترتیب دیتے ہوئے اوباما انتظامیہ کے اندر کس طرح کے اختلافات تھے۔

اس کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ ، طالبان باغیوں کے خلاف مؤثر کارروائی کے لئے حکومت پاکستان پر دباؤ بڑھاتے ہوئے ایک طرف تو بغیر پائلٹ کے طیاروں کی مدد سے حملے جاری رکھے ہوئے ہے تو دوسری طرف افغان پیرا ملٹری فورس کے ساتھ پاکستان کے سرحدی علاقوں میں انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

ان انکشافات کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ واشنگٹن اور اسلام آباد حکومتوں کے مابین تعلقات تناؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ پاکستانی قبائلی علاقوں پر مبینہ امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ حکومت کو بھی شدید تحفطات ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل