افغان صدارتی انتخاب کے ابتدائی نتائج
25 اگست 2009موجودہ صدر حامد کرزئی کی انتخابی مہم کے سربراہ دین محمد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ حامد کرزئی کو حالیہ صدارتی انتخابات میں واضح کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انتخابی مہم کے سربراہ نے ان قیاس آرائیوں کو بھی مسترد کردیا کہ کرزئی کو واضح اکثریت حاصل نہ ہونے کی صورت میں انتخابات کے دوسرے مرحلے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
’’ہم کامیاب ہوئے ہیں، بے شک‘‘
دوسری جانب کرزئی کے حریف صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے ابتدائی نتائج سامنے آنے سے قبل عوام سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ عبداللہ عبداللہ نے ملک کے مستقبل کے حوالے سے کہا کہ ان کی رائے میں افغان عوام کی عدم اطمینانی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔
’’مجھے لگتا ہے کہ افغانستان کا وجود خطرے میں ہے، مجھے اس ملک کا مستقبل نظر نہیں آرہا، لوگوں کی بے اطمینانی اس حد تک پہنچ گئی ہے، جہاں سےاسے واپس نہیں لایا جاسکتا۔‘‘
افغانستان کے صدارتی انتخابات کے دوران مجموعی طور پر بے ضابطگیوں اور دھاندلیوں کی تقریباً آٹھ سو شکایات موصول ہوئیں تاہم ملکی انتخابی کمیشن 225 شکایات کی ہی تحقیقات کررہا ہے۔ ان شکایات میں 54 کو انتہائی سنجیدہ قرار دیا جاچکا ہے۔
افغانستان کے وزیر خزانہ عمر زخیل وال نے پیر کی شب میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حامد کرزئی کو 68 فیصد ووٹ ملے ہیں تاہم صدارتی دفتر کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کرزئی کو حاصل ووٹوں کی شرح اس سے کہیں کم ہے۔
سن 2004ء کے صدارتی انتخابات میں اکیاون سالہ حامد کرزئی 55.4 فی صد ووٹوں کے ساتھ فاتح قرار پائے تھے تاہم ان کے دور میں حکومت پر بدعنوانی کے سنگین الزامات عائد ہوتے رہے۔
سابق وزیر خارجہ عبدللہ عبداللہ کے خیمے کی طرف سے انتخابی عمل میں دھاندلیوں کے الزامات پر وزیر خزانہ عمر زخیل وال نے بتایا:’’انتخابی عمل کے حوالے سے ایسی شکایات اور ایسے الزامات ہتک آمیز ہیں۔‘‘
ادھر صدر کرزئی کے ترجمان اعلیٰ ہمایوں حمید زادہ نے ایک نیوز کانفرنس میں انتخابی نتائج پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا:’’ہمیں الیکشن نتائج کا انتظار کرنا چاہیے۔‘‘
دریں اثناء جنوبی افغانستان میں آج ایک بم دھماکے میں چار امریکی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ افغانستان میں تعینات مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور امریکی افواج نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ ان ہلاکتوں کے ساتھ ہی اس ماہ افغانستان میں مارے جانے والے امریکی فوجیوں کی تعداد اکتالیس ہوگئی ہے۔ اس وقت افغانستان میں ساٹھ ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔
رپورٹ : گوہر نذیر
ادارت : عدنان اسحاق