افغان طالبان کی نیٹو کو فوجی انخلا میں تاخیر کے خلاف تنبیہ
13 فروری 2021کابل سے ہفتہ تیرہ فروری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق نیٹو کی طرف سے اس کے افغانستان سے مجوزہ فوجی انخلا کے بارے میں اس وقت قدرے بے یقینی کے ساتھ جو غور کیا جا رہا ہے، اس کے پیش نظر طالبان عسکریت پسندوں کی قیادت نے کہا ہے کہ اس انخلا میں کسی بھی تاخیر کا مطلب یہ ہو گا کہ نیٹو اتحاد 'جنگ جاری رکھنے‘ کا ارادہ رکھتا ہے۔
افغانستان میں جرمن فوجی مشن میں توسیع ممکن
افغانستان میں بڑھتے ہوئے حملے
قطری دارالحکومت دوحہ میں کابل حکومت اور افغان طالبان کے مذاکراتی نمائندوں کے مابین امن بات چیت جاری تو ہے مگر اس کا ابھی تک کوئی واضح اور قابل عمل نتیجہ نہیں نکلا۔
ان حالات میں مذاکرات جاری رکھنے کے باوجود طالبان افغانستان کے مختلف صوبوں میں اپنے مسلح حملے بھی نا صرف جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران ان میں کافی تیزی بھی آ چکی ہے۔
طالبان کے حملے جاری لیکن امن مذاکرات دوبارہ شروع
نیٹو وزرائے دفاع کا اجلاس
اس تناظر میں نیٹو میں امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کے وزرائے دفاع کی سطح کا ایک اجلاس اگلے ہفتے ہو رہا ہے، جس میں یہ طے کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ افغانستان میں اس عسکری اتحاد کے تقریباﹰ 10 ہزار فوجیوں کو طالبان کے حملوں میں اضافے کے پیش نظر واپس بلا لیا جانا چاہیے یا ابھی وہ وہیں تعینات رہیں۔
نیٹو کے یہ مسلح دستے زیادہ تر افغان سکیورٹی فورسز کے لیے امدادی فرائض انجام دیتے ہیں۔
امن مذاکرات میں تعطل، پاک افغان تعلقات پر اثر انداز
'جنگ کے تسلسل ‘ کے خلاف تنبیہ
نیٹو کو درپیش اس تذبذب پر اپنے رد عمل میں آج ہفتے کے روز افغان طالبان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''ہمارا نیٹو کے آئندہ وزارتی اجلاس کے حوالے سے اس اتحاد کو مشورہ یہی ہو گا کہ افغانستان پر قبضے اور جنگ کو جاری رکھنا نا تو نیٹو کے اپنے مفاد میں ہو گا اور نا ہی افغان عوام کے مفاد میں۔‘‘
امریکا یا طالبان: دوحہ امن ڈیل کی خلاف ورزی آخر کس نے کی؟
طالبان کے اس بیان کے مطابق، ''جو کوئی بھی جنگوں اور قبضے میں توسیع کی کوشش کرے گا، اسے اسی طرح جواب دہ بنایا جائے گا، جیسے گزشتہ دو عشروں کے دوران دیکھا گیا ہے۔‘‘
افغانستان سے غیر ملکی فوجی انخلا کے بعد کیا ہو گا؟ ہزارہ اقلیت پریشان
طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر نظر ثانی کی جائے گی، امریکا
امریکا کا طالبان سے معاہدہ
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں گزشتہ برس امریکا اور افغان طالبان کے مابین ایک معاہدہ طے پا گیا تھا، جس کے تحت واشنگٹن حکومت نے اتفاق کیا تھا کہ افغانستان سے تمام غیر ملکی فوجی مئی 2021ء تک واپس بلا لیے جائیں گے۔
افغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات میں پاکستان کا کردار
ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان سے غیر ملکی فوجی انخلا کا یہ وعدہ اس شرط پر کیا تھا کہ اس کے بدلے میں افغان طالبان دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے ساتھ اپنے جملہ رابطے ختم کر دیں گےا ور ساتھ ہی وہ کابل حکومت کے ساتھ کسی حتمی امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے بات چیت بھی شروع کریں گے۔
م م / ع ب (اے ایف پی، اے پی)