1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان مُترجمین کے لیے برطانیہ میں نئی زندگی شروع کرنے کا موقع

23 مئی 2013

برطانوی حکومت نے اپنے پرانے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں برطانوی فوج کے ساتھ مُترجِم کے فرائض انجام دینے والوں کو برطانیہ میں آباد ہونے کا موقع دیا جائے گا۔

https://p.dw.com/p/18cOU
تصویر: picture alliance / dpa

کچھ ہفتے قبل برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اِن افغان مُتَرجِمین کے بارے میں یہ کہا تھا کہ انہیں برطانیہ میں آباد ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ لوگ افغانستان میں برطانوی فوجیوں کے لیے مقامی لوگوں کے ساتھ بات چیت کے دوران مُتَرجِم کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تعداد چھ سو کے قریب بنتی ہے۔ اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ان مُتَرجِمین کو برطانیہ میں آباد ہو کر نئی زندگی شروع کرنے کا موقع دیا جائے۔ ان مُتَرجِمین کی آبادکاری کے فیصلے کا اعلان بدھ، بائیس مئی کو کیا گیا۔

ISAF Kommandeur zieht Bilanz NATO Einsatz
برطانوی افواج کے ساتھ چھ سو کے قریب مترجم کام کرتے ہیںتصویر: AP

افغانستان میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورسز میں شامل برطانوی فوجیوں کے ساتھ انٹرپریٹر کے فرائض انجام دینے والوں کا مؤقف ہے کہ غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے بعد ان کی زندگیاں انتہاپسند طالبان کے رحم و کرم پر ہوں گی اور اس کے قوی امکانات ہیں کہ وہ ان کی موجودہ ڈیوٹیوں کا اندازہ لگاتے ہوئے انہیں ہلاک کر دیں۔ افغانستان میں دہشت گردانہ حالات میں کئی مترجم ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ افغانستان میں برطانوی فوج شورش زدہ جنوبی صوبے ہلمند میں متعین ہے۔ برطانوی افواج بھی سن 2014 میں افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے نظام الاوقات کے تحت اپنے وطن روانہ ہو جائیں گی۔

Nato-Truppen in Afghanistan
برطانوی افواج جنوبی افغانستان میں متعین ہیںتصویر: picture-alliance/ dpa

کیمرون حکومت کے تازہ فیصلے کی تفصیلات کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ ایسی تجویز ہے کہ جن مُتَرجِمین نے ایک سال انگریز فوج کے ساتھ اگلے مورچوں پر بسر کیا ہے ان کو اپنے قریبی خاندان کے افراد سمیت پانچ سالہ ویزہ دیا جائے گا۔ اگر وہ افغانستان میں قیام کرنا چاہیں یا کسی قریبی ہمسایہ ملک میں منتقل ہونا چاہیں تو وہ نقد رقوم حاصل کر سکتے ہیں۔ برطانیہ منتقل نہ ہونے کا فیصلہ کرنے والے ایسے مُتَرجِمین جوتعلیم یا کوئی تربیت حاصل کرنا چاہیں، انہیں پانچ سال کے برابر موجودہ تنخواہ ادا کی جائے گی۔ اگر وہ کوئی ٹریننگ یا تعلیم حاصل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے تو پھر انہیں اٹھارہ مہینوں کی تنخواہ دی جائے گی۔ تربیت کے حوالے سے یہ اہم ہو گا کہ وہ نئی  تعلیم حاصل کر کے واپس افغانستان جا کر اپنے ملک کی تعمیر و ترقی کا حصہ بنیں۔ ان تجاویز کے بارے میں وزیراعظم کے دفتر کے ایک ذریعے نے اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا۔

کیمرون حکومت کا یہ فیصلہ تین مُتَرجِمین کی جانب سے قانونی عمل شروع کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایک انٹرپریٹر، جو اپنا نام محمد بتاتا ہے، اس نے کیمرون حکومت کے فیصلے کو درست سمت کی جانب اہم اسٹیپ قرار دیا ہے۔ محمد اپنے تین بچوں اور بیوی کو طالبان کی دھمکیوں کے بعد افغانستان میں چھوڑ کر لندن آ گیا تھا۔ وہ پانچ برس تک انگلش فوج کا مُتَرجِم رہا تھا۔ اپنے بقیہ مُتَرجِمین کی زندگیوں کے لیے اس نے لندن ہائی کورٹ میں مئی کے اوائل میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس کی وکیل روزا کرلنگ نے بھی حکومتی فیصلے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔

(ah/ng(AFP