افغانستان: جنگی جرائم کے مرتکب آسٹریلوی فوجی تمغوں سے محروم
12 ستمبر 2024آسٹریلیا نے اپنے ان فوجی کمانڈروں سے اعزازی تمغے واپس لینے کا اعلان کیا ہے، جن کے لڑاکا یونٹ افغانستان میں تعیناتی کے دوران مبینہ طور پر جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے۔ اس بات کا اعلان آسٹریلوی وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے آج بارہ ستمبر بروز جمعرات کیا۔
2005 سے 2016 تک کے گیارہ سالوں میں افغانستان میں آسڑیلوی فوجیوں کی تعیناتی کے عرصے کے بارے میں کی گئی ایک سرکاری انکوائری کی رپورٹ میں آسٹریلیا کی ایلیٹ اسپیشل فورسز کے ہاتھوں 39 افغان شہریوں اور قیدیوں کے مبینہ غیر قانونی قتل کے ثبوت فراہم کیے گئے ہیں۔ میجر جنرل پال بریٹن کی سربراہی میں کی گئی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ آسٹریلوی اسپیشل ایئر سروس رجمنٹ اور کمانڈو رجمنٹ کے 25 فوجی افغانوں کے غیر قانونی قتل میں ملوث تھے۔
’ہماری تاریخ میں جنگی جرائم کے سنگین ترین الزامات‘
وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے پارلیمنٹ کو بتایا، '' بریریٹن رپورٹ کا موضوع بننے والے الزامات ہماری تاریخ میں آسٹریلیا کے جنگی جرائم کے سب سے سنگین الزامات ہیں۔‘‘ مارلس نے کہا کہ چار سالہ تحقیقات میں فوجیوں کے حوالے سے خود کو برتر سمجھنے کے رویوں اور "قابل قبول معیارات سے انحراف‘‘ کا انکشاف ہوا، جو ''انتہائی سنجیدہ، قابل غور اور مکمل ردعمل کا متقاضی ہے۔‘‘
رپورٹ کی تقریباً تمام سفارشات پر عمل ہو گا
وزیر دفاع مارلس نے کہا کہ اس تحقیقاتی رپورٹ میں پیش کی گئی 143 سفارشات میں سے 139 کو اپنایا لیا گیا ہے۔ جن سفارشات پر عمل کیا جائے گا، ان میں فوجیوں کو دیے گئے تمغوں پر نظر ثانی، متاثرین کے لواحقین کے لیے معاوضہ سکیم اور فوجی کلچر میں اصلاحات شامل ہیں۔ باقی چار سفارشات کو اپنانے سے متعلق ابھی فیصلہ کیا جانا باقی ہے۔
بریریٹن رپورٹ میں 19 افراد کو آسٹریلوی فیڈرل پولیس کے حوالے کرنے کی تجویز بھی دی گئی، لیکن یہ ایک مشکل عمل ثابت ہوا ہے۔
مارلس نے مزید کہا کہ ''آسٹریلوی جنگی جرائم کا کوئی بھی مقدمہ آسٹریلیا کے اندر آسٹریلوی عدالتوں کے ذریعے چلایا جائے گا۔‘‘ انہوں نے ان واقعات کو ''قومی شرمندگی کا معاملہ‘‘ قرار دیا۔
امریکہ پر گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد آسٹریلیا نے طالبان، القاعدہ اور دیگر اسلام پسند گروپوں کے خلاف امریکی اور اتحادی افواج کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے اپنے 26,000 سے زیادہ فوجی افغانستان بھیجے۔
ش ر⁄ م ا (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)