افغانستان: داعش کا لیڈر عبدالحسیب امریکی آپریشن میں ہلاک؟
29 اپریل 2017رواں ہفتے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ساڑھے دس بجے پاکستانی سرحد کے قریب واقع صوبے ننگرہار میں کی جانے والی اس کارروائی کا ہدف عبدالحسیب لوگری تھا، جسے امریکی محکمہٴ دفاع (پینٹاگان) کی جانب سے افعانستان میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا سربراہ قرار دیا جاتا تھا۔ پینٹاگان کے ایک ترجمان کیپٹن جَیف ڈیوس نے جمعے کے روز کہا:’’ہمارا خیال ہے کہ ہم نے اُسے ہلاک کر دیا ہے لیکن ہمیں اس بات کا یقین ابھی نہیں ہے۔‘‘
ڈیوس کے مطابق رواں ہفتے بدھ کو دیر گئے مہمند وادی میں عبدالحسیب لوگری کے زیر استعمال ایک کمپاؤنڈ کے قریب شروع ہونے والی اس کارروائی میں امریکی اسپیشل فورسز کے پچاس ارکان کے ساتھ ساتھ چالیس افغان کمانڈوز بھی شریک تھے۔ اس آپریشن میں ڈرونز اور اے سی 130 گن شپ طیاروں کے ساتھ ساتھ اپاچی ہیلی کاپٹروں اور ایف سولہ جیٹ طیاروں نے بھی حصہ لیا۔
امریکا کے خیال میں عبدالحسیب لوگری کا گروپ عراق اور شام میں سرگرم گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے قریبی طور پر جڑا ہوا تھا۔ امریکی فوج اس گروپ کو ’اسلامک اسٹیٹ خراسان‘ یا آئی ایس آئی ایس - کے کا نام دیتی ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے واشنگٹن سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی محکمہٴ دفاع کے مطابق دو امریکی فوجی غالباً غلطی سے اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔ پینٹاگان کے ترجمان ڈیوس نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی یہ آپریشن شروع ہوا، امریکی اور افغان فوجیوں کو فوری اور شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور ابتدائی لمحات ہی میں دو امریکی رینجرز جوشوا راجرز اور کیمرون تھامس گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے:’’فائرنگ کا یہ تبادلہ تین گھنٹے تک جاری رہا اور اس بات کی تفتیش کی جا رہی ہے کہ اس دوران شروع ہی میں ان دونوں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کن حالات میں ہوئی کیونکہ اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ یہ فوجی غالباً غلطی سے اپنے ہی ساتھیوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔‘‘
افغانستان میں امریکی فورسز کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے دوران ملک میں سرگرم ’اسلامک اسیٹ‘ کے کئی سرکردہ رہنماؤں کے ساتھ ساتھ پینتیس سے زیادہ جنگجوؤں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔ ان فورسز کے مطابق اگر اس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ اس آپریشن میں عبدالحسیب لوگری بھی اپنے معاونین سمیت ماراگیا ہے تو ’افغانستان میں داعش کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئے گی اور 2017ء کے اندر اندر اس گروپ کو افغانستان میں مکمل طور پر تباہ کرنے کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی‘۔
اس آپریشن کا ہدف بننے والا کمپاؤنڈ غاروں پر مشتمل اُس کمپلیکس سے زیادہ دور نہیں ہے، جہاں امریکی فوج نے تیرہ اپریل کو ’تمام بموں کی ماں‘ کہلانے والا سب سے بڑا غیر جوہری بم پھینکا تھا۔
امریکی محکمہٴ دفاع کے اندازوں کے مطابق افغانستان میں داعش (اسلامک اسٹیٹ یا آئی ایس) نے 2015ء کے آغاز میں قدم جمانا شروع کیے تھے اور آج کل اس گروپ کے پرچم تلے سرگرم جنگجوؤں کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ رہ گئی ہے، جو کہ شروع میں اس گروپ میں شامل ہونے والوں کی تعداد کا نصف بنتی ہے۔