1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان سے انخلا کے فیصلے سے امریکیوں کی اکثریت ناخوش

31 اگست 2021

امریکی فورسز کے افغانستان سے مکمل انخلاء سے ذرا قبل کرائے گئے ایک سروے کے مطابق تین چوتھائی امریکیوں کا کہنا تھا کہ تمام امریکی شہریوں کے انخلاء تک امریکی فورسز کو وہاں رہنا چاہیے تھا۔

https://p.dw.com/p/3ziLR
US Präsident Biden bei der Ankunft der der 13 in Kabul gefallenen US-Soldaten
تصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

خبر رساں ایجنسی روئٹرز اور اپسوس کی جانب سے کرائی گئی ایک رائے شماری کے مطابق صرف 38 فیصد شہریوں نے افغانستان سے امریکی فورسز کی مکمل واپسی کی تائید کی جبکہ 51 فیصد نے صدر بائیڈن کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا اور تین چوتھائی لوگوں کا کہنا تھا کہ جنگ زدہ ملک سے تمام امریکی شہریوں کی واپسی تک امریکی فورسز کو وہاں رہنا چاہیے تھا۔ یہ ملک گیر سروے 27 سے 30 اگست کے درمیان کرایا گیا۔

امریکا کے ٹوئن ٹاورز پر گیارہ ستمبر 2001 کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد امریکی فوج نے افغانستان پر حملہ کرکے طالبان کو اقتدار سے معزو ل کردیا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ دو دہائیوں تک جنگ کے بعد 31اگست کو امریکا کا آخری فوجی بھی افغانستان سے نکل گیا۔

کابل پر 14 اگست کو طالبان کے قبضے کے بعد سے امریکا اپنے شہریوں اور افغان شہریوں سمیت ایک لاکھ 22 ہزارسے زیادہ لوگوں کو افغانستان سے باہر نکال لایا۔ تاہم بہت سے امریکیو ں کے علاوہ اور ایسے ہزاروں افغان شہری وہاں سے نکلنے میں کامیاب نہیں ہوسکے جو افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں۔ واشنگٹن نے تاہم کہا ہے کہ افغانستان پر طالبان کا قبضہ ہوجانے کے باوجود وہ ان شہریوں کو نکالنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھے گا۔

20 سالہ جنگ کے دوران 2400 سے زائد امریکی فورسز مارے گئے
20 سالہ جنگ کے دوران 2400 سے زائد امریکی فورسز مارے گئےتصویر: US AIR FORCE/AFP

افغانستان سے امریکی فورسز کے مکمل انخلاء سے پہلے کرائی گئی رائے شماری کے مطابق 49 فیصد لوگوں نے کہا کہ امریکی فوج کو اس وقت تک افغانستان میں رہنا چاہئے تھا جب تک کہ تمام امریکی شہری اور افغان اتحادیوں کا وہاں سے مکمل انخلاء نہیں ہوجاتا جبکہ 25 فیصد کا کہنا تھا کہ امریکی فورسز کو اس وقت تک وہاں رہنا چاہئے تھا جب تک کہ تمام امریکی شہری وہاں سے واپس نہیں لوٹ آتے۔

افغانستان: امریکی انخلا مکمل، کابل ایئر پورٹ پر طالبان کا کنٹرول

صرف 13فیصد لوگوں کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کو افغانستان”فوراً چھوڑ دینا" چاہئے تھا۔

جب لوگوں سے امریکا کے افغان اتحادیوں کی بازآبادکاری کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کے اقدامات کے متعلق پوچھا گیا تو 45 فیصد نے اس کی تائید کی جبکہ 42 فیصد نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا۔

اس رائے شماری میں ایک ہزارچار افراد نے حصہ لیا، جس میں 465 ڈیموکریٹ اور 354 ری پبلیکن شامل تھے۔

بائیڈن انتظامیہ کو اس ماہ ایک ساتھ تین تین مسائل سے نبردآزما ہونا پڑ رہا ہے۔ ان میں کورونا وائرس کی وبا اور سمندری طوفان آئڈا شامل ہیں۔ اس طوفان نے امریکا کے کئی علاقوں میں تباہی مچادی ہے۔

امریکا: سمندری طوفان آئڈا نے زبردست تباہی مچا دی

رائے شماری کے مطابق 20فیصد بالغ امریکیوں کی رائے میں افغانستان کی جنگ میں ”موجودہ صورت حال کے لیے بائیڈن سب سے زیادہ" ذمہ دار ہیں۔ دس فیصد لوگوں نے اس کے لیے سابق صدر جارج ڈبلیو بش کو مورد الزام ٹھہرایا۔ جنہوں نے دو دہائی قبل افغانستان پر چڑھائی کرنے کا حکم دیا تھا۔ جبکہ نو فیصد لوگوں کے مطابق موجودہ صورت حال کے لیے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ ذمہ داری ہیں، جنہوں نے گزشتہ برس امریکی فورسز کی تیز رفتار انخلاء کے حوالے سے معاہدے کیے تھے۔

Afghanistan 2017 | Operation Resolute Support | US-Armee
20 سالہ جنگ کے دوران تقریباً دو لاکھ 40 ہزار افغان ہلاک ہوئےتصویر: picture-alliance/AP Photo/Operation Resolute Support Headquarters/Sgt. Justin T. Updegraff

موجودہ صورت حال کے لیے 30 فیصد امریکی دیگر وجوہات کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ ان میں طالبان، افغان فوج، امریکی فوجی رہنما اور داعش (خراسان) شامل ہیں۔ جس نے گزشتہ ہفتے کابل ہوائی اڈے پر ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس خود کش حملے میں 13 امریکی فوجی بھی مارے گئے تھے۔

گوکہ امریکیوں کی نگاہیں افغانستان سے امریکی فورسز کی ڈرامائی واپسی پر لگی ہوئی ہے تاہم داخلی حالات مثلاً کورونا وائرس کی وبا اور امریکی معیشت کے حوالے سے وہ زیادہ فکر مند ہیں۔

روئٹرز کی طرف سے کرائی گئی رائے شماری میں 35 فیصد امریکیوں نے کہا کہ کورونا وائرس آج ملک کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ 18فیصد نے معیشت کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔ صرف 10فیصد امریکی افغانستان کی جنگ کو ملک کا اس وقت سب سے بڑا مسئلہ سمجھتے ہیں۔

افغانستان: امریکا کو جواب دہ بنایا جائے، چین کا مطالبہ

خیال رہے کہ 20 سالہ جنگ کے دوران 2400 سے زائد امریکی فورسز مارے گئے جب کہ تقریباً دو لاکھ 40 ہزار افغان ہلاک ہوئے۔ اس جنگ پر امریکا کے دو ٹریلین ڈالر خرچ ہوئے۔

 ج ا/  ص ز  (روئٹرز)