افغانستان: صدارتی انتخابات کے لئے پولنگ کا آغاز
20 اگست 2009انتخابی عمل میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے طالبان عسکریت پسندوں نے جہاں مزیدحملوں کی دھمکی دی ہے وہیں انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ صرف کابل میں اس وقت بیس کے قریب خوکش بمبار موجود ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ طالبان ووٹرز کے جانی نقصان کے لئے ذمہ دار نہیں ہوں گے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ امن و امان کی صورتحال سنجیدہ ہے اور تشدد کے اکا دکا واقعات بھی رونما ہو سکتے ہیں لیکن اس سے انتخابی عمل میں رکاوٹ پیدا نہیں ہو گی۔
گذشتہ چند روز کے دوران افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ کل بدھ کے روز حملوں اور جھڑپوں میں 21 افراد ہلاک ہوئے۔ الیکشن کمیشن کے ایک اعلی عہدیدار داؤد علی نجفی نے اس حوالے کہا کہ پرتشدد واقعات کو روکنے کی پوری کوشش کی جا ئے گی:"کمیشن نے ووٹرز اور انتخابی افسران کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے انتہائی سخت اقدامات کئے ہیں۔ سیکیورٹی حکام نے کابل سمیت دوسرے علاقوں میں صورتحال پر مکمل کنٹرول اور ایسے واقعات رونما نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔"
ان انتخابات میں افغان صدر حامد کرزئی کے مقابلے میں تیس امیدوار ہیں۔ حامد کرزئی اور سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے۔
افغانستان میں17 ملین ووٹر رجسٹرڈ ہیں اورملک کے 34 صوبوں میں تقریباً 7 ہزار پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔ افغان حکومت نے انتخابات کے دوران ملکی اور غیر ملکی میڈیا سے کہا ہے کہ وہ پُر تشدد واقعات سے متعلق خبریں نشر نہ کریں۔ کابل حکام کے مطابق یہ درخواست قومی مفاد میں کی گئی ہے اور اس کا مقصد ٹرن آؤٹ کو بہتر بنانا ہے۔ اقوام متحدہ اور امریکہ نے کابل حکومت کے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فوری طور پر درخواست واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: ندیم گِل