افغانستان، عراق میں جنگ بندی ممکن نہیں، اُسامہ بن لادن
14 ستمبر 2009ساتھ ہی اسامہ بن لادن نے اپنے اس نئے پیغام میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکہ کو اسرائیل کے ساتھ اپنے قریبی تعلقات پر ازسرنو غور کرنا چاہئے۔ امریکہ پر گیارہ ستمبر 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے آٹھ سال مکمل ہونے کے چند ہی روز بعد سامنے آنے والی بن لادن کی آواز میں اس نئی ریکارڈنگ کو ’’امریکی عوام کے لئے پیغام‘‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔
اپنے اس پیغام میں بن لادن نے موقف اختیار کیا ہے کہ عراق اور افغانستان میں جنگ کی وجہ وائٹ ہاؤس میں موجود اسرائیل نواز لابی ہے۔ القاعدہ کے روپوش رہنما نے امریکی عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا: ’’سمجھدار لوگ جانتے ہیں کہ اوباما ایک کمزور شخص ہیں اور وہ اپنے وعدے کے باوجود افغانستان میں جاری جنگ ختم نہیں کر سکتے، بلکہ وہ اس جنگ کو مزید شدید کر دیں گے۔‘‘
دریں اثناء یہاں جرمنی میں پیر کے روز شہر کوبلینس میں دو ترک نژاد جرمن باشندوں کے خلاف دہشت گرد تنظیم القاعدہ ہی سے تعلق کے الزام میں مقدمے کی کارروائی شروع ہو گئی۔ وفاقی جرمن دفتر استغاثہ کے مطابق ان افراد پر القاعدہ نیٹ ورک کے لئے ہتھیار اور سرمایہ فراہم کرنے کا الزام ہے۔ دفتر استغاثہ کے مطابق ان ملزمان پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ جرمنی ہی میں القاعدہ سے تعلق کے جرم میں رواں برس جولائی میں سزا پانے والے پاکستانی نژاد جرمن شہری علیم ناصر سے بھی ان کے قریبی تعلقات تھے۔
فیڈرل پروسیکیوٹر کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سرمد اور عمر نامی ان جرمن شہریوں پر عائد الزامات اگر ثابت ہو جاتے ہیں، تو انہیں دس دس سال تک قید کی سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔ جرمنی کے پرائیویسی لاء کے تحت ان دونوں افراد کے مکمل نام ظاہر نہیں کئے گئے۔ ان دونوں اکتیس سالہ ملزمان کو جرمن شہر شٹٹ گارٹ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
دفتر استغاثہ کے مطابق سرمد القاعدہ کے لئے اندھیرے میں دیکھ سکنے میں مدد دینے والے اور ہدف کوٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے والے آلات کی ترسیل میں ملوث رہا ہے جبکہ سرمد کی جانب سے القاعدہ کے رکن ناصر علیم کو اگست 2004 سے دسمبر تک سرمایہ بھی فراہم کیا گیا۔ دفتر استغاثہ نے اس رقم کی مالیت ظاہر نہیں کی۔
دوسرے ملزم عمر پر الزام ہے کہ اس نے پاکستان یا افغانستان کے سرحدی علاقے میں واقع دہشت گردی کے ایک ٹریننگ کیمپ سے تربیت بھی حاصل کر رکھی ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک