افغانستان، مشرق وسطیٰ اور ویسٹر ویلے
29 ستمبر 2009جرمنی کی آئندہ حکومت تشکيل دينے والی جماعتوں سی ڈی يو اور ايف ڈی پی ميں خارجہ اور سلامتی کی حکمت عملی کے سلسلے ميں بہت سے نکات پر اتفاق رائے پايا جاتا ہے ليکن سب پر نہيں، مثلاً افغانستان کے بارے ميں وہ متفق نہيں ہيں۔ ايف ڈی پی کا کہنا ہے کہ سی ڈی يو اور ايس پی ڈی کی سابقہ مخلوط حکومت نے افغانستان کی تعمير نو کے سلسلے میں کوتاہی کی ہے۔
ايف ڈی پی کے قائد اور وزارت خارجہ کے عہدے کے طلبگار گيڈو ويسٹر ويلے کہتے ہيں کہ جرمن حکومت نے خاص طور پر افغان پوليس کی تربيت کے حوالے سے اپنے وعدے پورے نہيں کئے۔ اُن کا خیال ہے کہ جرمنی نے ان ذمے داريوں ميں سے تقريباًصرف آدھی پوری کر رہے ہيں، جو جرمن حکومتوں نے عالمی سطح پر قبول کی ہيں۔ ویسر ویلے کے خیال میں افغانستان کی اپنی پوليس کی تربيت کے کام ميں ايسی لا پرواہی نہيں کی جانی چاہئے۔
ويسٹر ويلے نے افغانستان کے ايک دورے کے موقع پر اس بات پر حيرت ظاہر کی تھی کہ اس بڑے ملک ميں پوليس کو تربيت دينے کا کام انجام دينے والے غير ملکی ماہرين کی تعداد کتنی کم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نيٹو اور غيرملکی افواج تب ہی افغانستان سے واپس آ سکتی ہيں، جب افغان پوليس اور فوج کو اچھی تربيت دی جا چکی ہو۔ ان کے مطابق افغانستان سے جرمن فوج کے عجلت ميں انخلاء سے افغانستان کے علاوہ جرمنی کو بھی خطرات لاحق ہوں گے۔ اس پر ويسٹر ويلے اور چانسلر ميرکل کے مابين اتفاق رائے ہے۔ ويسٹر ويلے نے کہا کہ وہ جرمن فوج کو جلد ازجلد افغانستان سے واپس بلانا چاہتے ہيں ليکن ايسا بدحواسی ميں نہيں کيا جانا چاہيے۔
کرسچین ڈيموکريٹک يونين سی ڈی يوکے ساتھ مل کر جرمنی کی اگلی مخلوط حکومت بنانے والی پارٹی ايف ڈی پی یا فری ڈيموکريٹک پارٹی يہ سمجھتی ہے کہ تخفيف اسلحہ کے سلسلے ميں بھی جرمن خارجہ پاليسی بہت ڈھيلی ڈھالی ہے۔ ويسٹر ويلے نے اپنی انتخابی مہم کے دوران پُر اعتمادی سے کہا تھا کہ جرمنی ميں نصب بقيہ امريکی ايٹمی ہتھيار اگلی آئين ساز مدت کے دوران ہٹا لئے جائيں گے اور تخفيف اسلحہ کی سياست بھی ايک بار پھر جرمنی کا طرہء امتياز بن جائے گی: ویسٹر ویلے کا کہنا ہے کہ اسلحہ بندی والے برسوں کے بعد اب پھر وہ دور شروع ہونا چاہيئے، جس ميں جرمن اور يورپی خارجہ سياست کی طرف سے دنيا بھر کو اسلحے ميں تخفيف کا پيغام ديا جائے۔ يہ ہم فری ڈيموکريٹس کی خارجہ اور يورپی پاليسی کا بنيادی نکتہ ہے۔
ويسٹر ويلے يہ سمجھتے ہيں کہ جرمن حکومت امريکی صدر اوباما کے بارے ميں کچھ زيادہ جوش و خروش کا مظاہرہ نہيں کرتی اور پولينڈ کے ساتھ بھی جرمن روابط کو اور بہتر بنايا جا سکتا ہے۔ تاہم جرمنی کے اگلے ممکنہ وزير خارجہ ويسٹر ويلے خارجہ سياست ميں عالمی سطح پر کافی تجربہ نہيں رکھتے۔