1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان ميں افيون کی پيداوار ميں اضافہ

21 نومبر 2012

قوام متحدہ کی منشيات کے بارے ميں تازہ ترين رپورٹ کے مطابق افغانستان ميں پوست کی کاشت ميں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اُس زرعی اراضی کا رقبہ بڑھتا جا رہا ہے، جس پر کسی اور فصل کے بجائے پوست اگائی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/16nAx
تصویر: picture-alliance/dpa

افغانستان دنيا ميں سب سے زيادہ پوست پيدا کرنے والا ملک ہے۔ اقوام متحدہ کے منشيات اور جرائم کے انسداد کے کابل دفتر کے سربراہ ژاں لُوک نے کہا:’’دنيا کی تقريباً 90 فیصد پوست افغانستان ميں پيدا ہوتی ہے۔‘‘

اس بارے ميں نئے اعداد و شمار سے اس کی مزيد تصديق ہوتی ہے کہ افغانستان ميں پوست کی کاشت ميں اضافے کا رجحان جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق افغان کسان آج ايک لاکھ 50 ہزار ہيکٹر سے بھی زيادہ رقبے پر پوست اگا رہے ہيں۔ پچھلے سال کے مقابلے ميں يہ 18 فيصد کا اضافہ ہے، جو منشيات کے انسداد کے مہنگے پروگراموں کے باوجود ہوا ہے۔ اس سال صرف اس وجہ سے افغانستان ميں پوست کی ايک نئی ريکارڈ پيداوار نہيں ہوئی کيونکہ موسمی حالات اچھے نہيں تھے اور اس کے علاوہ پودوں ميں ايک بيماری پھيل گئی تھی۔ اس سال 4000 ٹن خام افيون پيدا ہوئی جبکہ پچھلے سال اس کی پيداوار 6000 ٹن تھی۔ خام افيون ہی سے ہيروئن تيار کی جاتی ہے۔

ايک افغان کسان اپنے کھيت ميں اگنے والی پوست کی پھلی سے خام افيون نکال رہا ہے
ايک افغان کسان اپنے کھيت ميں اگنے والی پوست کی پھلی سے خام افيون نکال رہا ہےتصویر: picture-alliance/ dpa/dpaweb

پوست کی سب سے زيادہ کاشت افغانستان کے جنوبی علاقوں قندھار اور ہلمند ميں ہوتی ہے، جو طالبان کے گڑھ ہيں۔ اُن کے ليے منشيات کا کاروبار اپنی جنگ کے اخراجات پورے کرنےکے ليے نہايت اہم ہے۔ افغانستان کو غذائی اشيا درآمد کرنا پڑتی ہيں۔ ليکن ايک افغان کسان کو اناج کی کاشت کے مقابلے ميں افيون کی فصل سے دس گنا زيادہ آمدنی ہوتی ہے۔ ليکن سب سے زيادہ کمائی کسانوں کو نہيں بلکہ منشيات کے اسمگلروں، تيار کنندگان اور تاجروں کو ہوتی ہے۔

خام افيون خاص طور پر ايران، تاجکستان اور روس کے راستے يورپ اور شمالی امريکہ کی منشيات کی رسيا منڈيوں تک پہنچتی ہے۔ ليکن خود افغانستان ہی ميں باقی رہ جانے والی افيون کی مقدار ميں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان ميں منشيات کے عادی افراد کی تعداد کم از کم دس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ بہت سے لوگوں کو افيون کی لت پڑ جانے کے خطرات کا صحيح علم تک نہيں ہے اور اس طرح ہر عمر کے افغان شہری افيون کے عادی بن رہے ہيں۔

S.Petersmann,sas/A.Noll,aa