1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں اتحادی افواج کو سامان کی ترسیل کا راستہ غیر محفوظ

فرید اللہ خان، پشاور11 دسمبر 2008

اتحادی افواج کے لیے سامان پہنچانے کا پاک افغان شاہراہ طورخم سب سے آسان راستہ سمجھا جا تا ہے تاہم اب یہ راستہ بھی محفوظ نہیں رہا پچھلے دس دنوں کے دوران نیٹو کے لیے سامان لے جانے والے ٹرکوں پر تین بڑے حملے ہوئے۔

https://p.dw.com/p/GE0L
حملوں میں تباہ ہونے والے ٹرکوں پرنیٹو فورسز کے لیے سامان سمیت بکتر بند گاڑیاں بھی لوڈ تھیں۔تصویر: AP

گذشتہ 6 برس سے افغانستان میں تعینات نیٹو افواج کے لیے اشیاء خوردو نوش اور جنگی سازو سامان پہنچانے کے لیے پاکستان کا راستہ استعمال کیا جا رہا ہے۔

حملوں میں تباہ ہونے والے ٹرکوں پرنیٹو فورسز کے لیے سامان سمیت بکتر بند گاڑیاں بھی لوڈ تھیں۔ ان حملوں سے اربوں روپے مالیت کے سامان کو تباہ کیا گیا۔ اس قبل پشاور سے نکلنے کے بعد ان ٹرکوں کو قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں مسلح افراد لوٹ لیتے تھے جبکہ کچھ عرصہ قبل نامعلوم افراد نے 13گاڑیوں کو سامان سمیت اغواء کیا تھا لیکن پچھلے دس دنوں کے دوران 3 حملوں میں نیٹو فورسز کا سامان تباہ کر کے انہین اربوں روپے مالیت کا نقصان پہنچایا گیا۔

Anschlag auf Portward Logistic Terminal in Peschawar 100 Gütertrucks der NATO zerstört
پشاورپولیس اورسیکیورٹی فورسز نے نیٹو افواج کے ٹرکوں پر حملوں کے الزام میں حیات آباد سے یحیٰی ہجرت نامی ایک شخص کو حراست میں لیا ہے۔تصویر: AP

پشاورپولیس اورسیکیورٹی فورسز نے نیٹو افواج کے ٹرکوں پر حملوں کے الزام میں حیات آباد سے یحیٰی ہجرت نامی ایک شخص کو حراست میں لیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے شخص کا تعلق افغانستان کے صوبہ ننگرہارسے ہے اور وہ طالبان کے اہم کمانڈر ہیں جو آج کل پاکستان کے قبائلی علاقے خیبرایجنسی میں کاروائیوں میں مصروف تھے۔ امریکہ اور اتحادی افواج کے سامان پر یکے بعد دیگرے حملوں سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشات موجود ہیں۔

فاٹا کے سابق سیکریٹری بریگیڈئرریٹائرڈ محمود شاہ کا کہنا ہے: ’’پاکستان اور امریکہ کے لیے یہ ایک بڑا واقعہ ہے یہ پاکستان کے لیے ایک بڑا مسئلہ پیدا کرسکتا ہے ہماری حکومت اس واقعہ کو ڈاؤن پلے کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگرچہ ممبئی میں ہونے والے واقعہ کی وجہ سے اسے وہ میڈیا کوریج نہیں مل پا رہی ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں یہ ایک بہت بڑا واقعہ ہے اس پر پاکستان اور امریکہ کو ضرور تشویش ہوئی ہو گی۔ اس پردونوں کو ضرور کام کرنا چاہیئے۔ افغانستان میں اتحادی افواج کوجومیجرسپلائی ہے وہ یہاں سے جارہی ہے۔ جنوری میں امریکہ مزید ایک برئیگیڈ فوج افغانستان لا رہا ہے اسی طرح مارچ میں چاربریگیڈ فوج مزید بھی متوقع ہے۔ اس کے بعد ایوی ایشن بریگیڈ بھی لایا جا رہا ہے۔ ان تمام دستوں تک اشیاء کی سپلائی اسی راستے سے ہو گی اگرچہ وسط ایشیاء کا راستہ ہے لیکن وہ ایک سخت نعمل البدل ہے۔ پاکستان کے ذریعے سامان لے جانے میں انہیں آسانی ہے وقت کے ساتھ ساتھ اب ان کی ضروریات بھی بڑھ گئی ہیں۔ میں سمجھتا ھوں کہ پاکستان کو اس سامان کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیئے‘‘۔

Anschlag in Pakistan
پچھلے دس دنوں کے دوران 3 حملوں میں نیٹو فورسز کا سامان تباہ کر کے انہین اربوں روپے مالیت کا نقصان پہنچایا گیا۔تصویر: AP

مبصرین کا کہنا ہے کہ اتحادی افواج کے لیے جانے والے سامان کے ٹرکوں پر حملوں میں اضافہ شمالی اور جنوبی وزیر ستان پرمبینہ امریکی میزائل حملوں کا ردعمل ہے۔ پاکستان کے بارہا احتجاج اورامریکہ کی جانب سے یقین دہانیوں کے باوجود مبینہ امریکی میزائل حملوں کے سلسلے میں کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔ نیٹو فورسز کے سامان سے بھرے ٹرکوں پرایسے وقت میں حملے کے گئے جب بھارت ممبئی دھشت گردی میں ملوث افراد کی تلاش کے لیے پاکستان کی طرف دیکھ رہا ہے۔