افغانستان میں امریکی فوج کی بڑی زمینی کارروائی
2 جولائی 2009طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اُنہوں نے ایک امریکی فوجی کو یرغمال بنا لیا ہے۔ امریکی فوج کی ترجمان الزبتھ ماتھیس نے اس خبر کی تصدیق کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اِس امریکی فوجی کو دو روز قبل مشرقی افغانستان کے علاقے سے اغوا کیا گیا۔
دریں اثناء جمعرات کی صبح’’آپریشن خنجر‘‘کے نام سے شروع کیا جانے والا امریکی فوج کا آپریشن افغانستان میں دریائے ہلمند کی وادی میں شروع کیا گیا ہے، جسے طالبان کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ یہی وہ علاقہ ہے، جو دنیا میں ہیروئن کی سب سے زیادہ پیداوار کے لئے شہرت رکھتا ہے۔
اس آپریشن میں فضائی قوت کے علاوہ زمینی فوجی دستے بھی شریک ہیں۔ باراک اوباما کے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکی فوج کا یہ سب سے بڑا آپریشن ہے، جسے اوباما کی نئی افغان پالیسی کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
جنوبی افغانستان میں امریکی میرین کمانڈوز کے بریگیڈئر جنرل لیری نکلسن کے مطابق یہ ایک فیصلہ کُن آپریشن ہے اور اِس میں پوری قوت اورتیزی کے ساتھ ٹارگٹ کو حاصل کرنے کی پلاننگ کی گئی ہے۔ جنرل نکلسن کے مطابق دورانِ مشن پوری کوشش کی جائے گی کہ جانی نقصان کم سے کم ہو اور عام شہری بھی محفوظ رہیں۔
جمعرات کی صبح پھوٹنے سے قبل امریکی ہیلی کاپٹروں کے جھنڈ نے ہزاروں کمانڈوز کو وادی بھر میں مختلف جگہوں پر اتارنے کا کام شروع کیا، جو سورج نکلنے تک جاری رہا۔
افغانستان میں صدارتی انتخابات سے قبل اتنا بڑا فوجی آپریشن کئی حوالوں سے اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ اس آپریشن میں چار ہزار میرین کمانڈوز براہ راست حصہ لے رہے ہیں جبکہ ہزاروں دیگر فوجی ان کی اعانت کر رہے ہیں۔
انیس سو نواسی میں افغانستان سے سوویت فوجیوں کے انخلاء کے بعد کسی بھی فوج کی جانب سے اس سطح کی یہ پہلی اتنی بڑی زمینی کارروائی ہے۔ بریگیڈئر جنرل لیری نکلسن کے مطابق : ’’طالبان کا گڑھ کہلانے والے یہ علاقے جلد بلکہ بہت جلد ختم ہو جائیں گے۔‘‘
افغان صوبے ہلمند میں دس ہزار امریکی فوجی موجود ہیں، ان میں سے آٹھ ہزار پانچ سو پچھلے دو ماہ میں ہلمند پہنچے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما نے رواں سال کے آغاز میں عہدہء صدارت سنبھالتے ہی افغانستان میں مزید امریکی فوجی تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔
امریکی صدر باراک اوباما کا موقف ہے کہ افغانستان اور پاکستان میں موجود عسکریت پسند امریکی سلامتی کے لئے سب سے بڑا بیرونی خطرہ ہیں۔ دوسری جانب اس برس افغانستان میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں تاہم وہاں سلامتی کی صورتحال روز بروز مخدوش ہوتی جا رہی ہے۔ گزشتہ ایک برس سے افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور عسکریت پسندوں کے اثر رسوخ میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی