1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں ایک جرمن فوجی ہلاک، چھ زخمی

8 اکتوبر 2010

افغانستان میں طالبان باغیوں کے ایک خود کش حملے کے نتیجے میں ایک جرمن فوجی ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے ہیں۔ جرمن حکام نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ شمالی افغانستان میں جمعرات کو پیش آیا۔

https://p.dw.com/p/PYvO
تصویر: AP

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس حملے کی شدید مذمت کرتےہوئے اسے بزدلانہ عمل سے تعبیر کیا ہے۔ برلن سے جاری کردہ جرمن وزرات دفاع کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ زخمیوں کی حالت تسلی بخش ہے جبکہ تین زخمی فوجی معمولی علاج کے بعد اپنے یونٹس میں واپس چلے گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ حملہ جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق ایک بج کر پچاس منٹ پر کیا گیا۔

Deutschland Bundestag Afghanistan Debatte Westerwelle und Merkel
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس حملے کی مذمت کی ہےتصویر: AP

افغانستان میں تعینات جرمن افواج کے ترجمان نے بتایا ہے کہ شمالی افغانستان میں تعنیات جرمن فوجیوں کو صوبہ بغلان کے علاقے Puli Khumri میں نشانہ بنایا گیا، ’میں یہ تصدیق کر سکتا ہوں کہ اس حملے میں ایک جرمن فوجی ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے ہیں۔‘ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر جرمن فوج کے اس ترجمان نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ یہ ایک خود کش حملہ تھا تاہم انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے، ’ہمارے ایک ساتھی نے غیر ملکی افواج کے خلاف یہ خود کش کارروائی کی ہے، اس حملے میں کئی غیر ملکی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔‘

افغانستان میں تعینات غیر ملکی حفاظتی فوج آئی سیف کے مطابق اس وقت افغانستان میں چار ہزار پانچ سو نوے جرمن فوجی تعینات ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے اعدادوشمار کے مطابق جمعرات کے دن ایک اور جرمن فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد اب وہاں ہلاک شدگان جرمن فوجیوں کی تعداد 44 ہو گئی ہے جبکہ طالبان باغیوں کے خلاف دسویں سال میں داخل ہونے والی اس جنگ میں مجموعی طور پر 564 غیر ملکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

Afghanistan Bundeswehr Trauerfeier
افغانستان میں اب تک کل چوالیس جرمن فوجی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: AP

جرمن فوجی زیادہ تر شمالی افغانستان مں تعینات ہیں جو تشدد کے حوالے سے کم خطرناک خیال کیا جاتا ہے تاہم گزشتہ کچھ سالوں سے وہاں بھی تشدد کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

جرمنی میں مختلف عوامی جائزوں کےمطابق زیادہ تر عوام افغان مشن کے خلاف ہیں۔ جرمن حکومت کا ارداہ ہے کہ سن 2011ء سے وہ اپنے فوجی دستوں کو واپس بلانے کا مرحلہ وار آغاز کر دے گی تاہم اس بارے میں کسی حتمی تاریخ کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں