افغانستان میں دوبارہ انتخابات کروانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہالبروک
11 ستمبر 2009امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ افغان الیکشن میں دھاندلی کے الزامات کو بنیاد بنا کر اس کے نتائج پر تنقید کرنے والوں کو تھوڑا صبر سے کام لینا چاہیئے۔ ایک برطانوی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن پر تنقید کرنے کے بجائے اُسے پہلے ووٹوں کی گنتی پوری کرلینے دینا چاہیئے۔
ہالبروک نے صدارتی الیکشن کے دوبارہ انعقاد کے امکان کو پوری طرح رد کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک میں بھی بعض مرتبہ صاف اور شفاف انتخابات نہیں ہو پاتے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس انتخابی عمل کو بار بار منعقد کروایا جائے۔ انہوں نے افغانستان میں انتخابی عمل کی تکمیل تک انتظار کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ تب تک تنقید کا سلسلہ ترک کردینا بہتر ہوگا۔ ہالبروک نے کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ افغانستان کے سارے شہری انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے، مگر ان حالات میں انتخابات کا عمل بہرحال ایک خوش آئند قدم ہے۔
ہالبروک کے مطابق طالبان عسکریت پسند موجودہ صورتحال سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کا موقف ہے افغان الیکشن کے تنائج پر اہم انتخابی فریقین اور عالمی برادری کا اعتماد بحال ہونے میں بہت عرصہ لگ سکتا ہے۔
کل جمعرات کے روز افغان الیکشن کمیشن برائے انتخابی شکایات نے ملک کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں 70 سے زائد پولنگ اسٹیشنوں میں ڈالے گئے ووٹوں کو گنتی سے خارج کردینے کا اعلان کیا تھا۔ انتخابی شکایات کا یہ افغان کمیشن اقوام متحدہ کی نگرانی میں کام کرتا ہے ۔
یورپی یونین کے ایک مبصر گنٹر ملاک نے بھی بیس اگست کے انتخابات میں حامد کرزئی کے حمایتوں پر فراڈ اور دھاندلی کے الزامات عائد کئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پولنگ اسٹیشنوں میں رجسٹرڈ ووٹروں سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے ہیں اور کچھ علاقوں میں فقط ایک امیدوار کو حیران کُن طور پر زیادہ ووٹ ملے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ووٹنگ کے عمل میں دھاندلی کی گئی ہے۔
رپورٹ: انعام حسن
ادارت: امجد علی