رواں برس دولاکھ سے زائد افغان افراد بے گھر ہوئے، اقوام متحدہ
5 ستمبر 2018اقوام متحدہ کے کوارڈینیشن دفتر برائے انسانی معاملات UNOCHA کی طرف سے منگل چار ستمبر کو جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق رواں برس یکم جنوری سے دو ستمبر تک کُل دو لاکھ چھ ہزار افغان شہری اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ یہ تعداد ایک ماہ قبل سامنے آنے والے اعداد وشمار کے مقابلے میں چوالیس ہزار زائد ہے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جاری کردہ رپورٹ میں بتائی گئی تعداد میں وہ تیس ہزار افغان شہری بھی شامل ہیں جو صوبہ غزنی میں اگست کے وسط میں ہونے والی لڑائی کی وجہ سے عارضی طور پر بے گھر ہوئے تھے۔ افغانستان میں جاری تنازعات کے سبب گزشتہ برس 445,000 سے زائد افراد بے گھر ہوئے تھے۔
افغان سکیورٹی فورسز ملک بھر میں افغان طالبان کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں جبکہ ملک کے مشرقی حصے میں انہیں دہشت گرد گروپ داعش کی کارروائیوں کا بھی سامنا ہے۔
افغان فوج کی طرف سے رواں برس جولائی میں بتایا گیا تھا کہ ملک کا کم از کم 13.8 فیصد یا قریب 400 اضلاع پر مشتمل علاقہ مکمل طور پر طالبان کے قبضے میں ہے۔ جبکہ افغانستان کا 30 فیصد علاقہ ایسا ہے جہاں طالبان اور ملکی سکیورٹی فورسز کے درمیان کشمکش جاری ہے۔ دیگر ذرائع کے مطابق طالبان کے زیر کنٹرول علاقہ ان اعداد وشمار سے کہیں زیادہ ہے۔
دوسری طرف افغانستان میں طویل عرصے سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کی کوششوں کے سلسلے میں آج امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اسلام آباد پہنچے ہیں۔ امریکی حکام اسلام آباد پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے جو پاکستان کی سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں حملے کرتے ہیں۔ واشنگٹن کو یقین ہے کہ اگر پاکستان اس طرح کے گروپوں کے خلاف فیصلہ کُن کارروائی کرتا ہے تو اس سے طویل عرصے سے جاری افغان جنگ میں فیصلہ کُن نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
جنوبی ایشیا کے سفر کے دوران صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے یہ بھی کہا کہ اعلیٰ امریکی سفارت کار زلمے خلیل زاد کو افغانستان میں قیام امن کے لیے ایک نئی ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔
ا ب ا / ع س (ڈی پی اے، اے ایف پی)