افغانستان میں مزید برطانوی فوجیوں کی ہلاکت
11 جولائی 2009برطانوی وزارت خارجہ کے مطابق جمعہ کو سیکنڈ بٹالین رائفلز کے پانچ فوجی صوبہ ہلمند میں دو مختلف دھماکوں میں ہلاک ہوئے۔
افغانستان میں برطانوی فوجیوں کی تازہ ہلاکتوں کے بعد برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے جمعہ کو اٹلی کے شہر لاکیلا میں جی ایٹ کے اجلاس کے آخری روز اپنے خطاب میں خبردار کیا ہے کہ موجودہ موسم گرما افغانستان میں ان کے فوجیوں کے لئے انتہائی سخت رہے گا۔
گورڈن براؤن نے جمعہ کو ہلاک ہونے والے فوجیوں کے خاندانوں کے ساتھ تعزیت کی۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ اور نیٹو کی سربراہی میں قائم انٹرنیشنل سیکیورٹی اسسٹنس فورس میں شامل اس کے اتحادی افغانستان مشن جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا،یہ بات تسلیم کی جا چکی ہے کہ یہ ایک ایسا کام ہے جسے پوری دُنیا کو اکٹھے ہی کرنا ہے۔ گورڈن براؤن نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان میں جو کام شروع کیا گیا ہے، وہ مکمل بھی کیا جائے گا۔
ان ہلاکتوں کے بعد افغانستان میں ہلاک ہونے والے برطانوی فوجیوں کی تعداد عراق کی ہلاکتوں سے تجاوز کر گئی۔ عراق میں 2003 میں امریکی حملوں کے بعد 179 برطانوی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
برطانوی فوج نے گزشہ ماہ صوبہ ہلمند میں طالبان کے خلاف ایک بڑاآپریشن 'پینتھرز کلا' شروع کیا جس کے بعد وہاں اس کے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ بھی شروع ہوا ہے۔
ٹاسک فورس ہلمند کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل نِک رچرڈسن نے کہا کہ ان پانچ فوجیوں نے ایک قربانی دی ہے اور ان کی یاد ہمیشہ باقی رہے گی۔ ان کی موت ضائع نہیں جائے گی۔ برطانوی سیکریٹری دفاع باب اینسورتھ نے کہا کہ افغانستان میں تعینات ان کے فوجی جانتے ہیں، انہیں خطروں کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ پیش رفت کر رہے ہیں۔
اُدھر برطانیہ میں حزب اختلاف لبرل ڈیموکریٹس کے رہنما نک کلیگ نے کہا ہے کہ افغانستان میں برطانوی فوجیوں کی جانیں ضائع کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوں کو ناممکن اہداف دیے جارہے ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز سے ہلمند میں ہلاک ہونے والے برطانوی فوجیوں میں ایک لیفٹیننٹ کرنل رُوپرٹ تھارنلوئے بھی شامل ہیں۔ 1982 میں فاک لینڈ جنگ کے بعد برطانوی فوج کے کسی اعلیٰ افسر کی ہلاکت کا یہ پہلا موقع ہے۔