1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں پارلیمانی انتخابات، ووٹروں کی رجسٹریشن شروع

14 اپریل 2018

افغانستان میں ووٹروں کی رجسٹریشن کے پہلے مرحلے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ شورش زدہ اس ملک میں پارلیمانی اور صوبائی انتخابات پہلے ہی تاخیر کا شکار ہیں۔ ممکنہ طور پر اب ان کا انعقاد اکتوبر میں ہوگا۔

https://p.dw.com/p/2w3I7
Afghanistan Parlament Protest Studenten Name Universität
تصویر: DW

افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن (آئی ای سی) کے چئیرمین گُلا جان عبدالبادی سید کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں ووٹر خود کو تمام صوبوں کے دارالحکومتوں میں قائم کیے گئے مراکز میں صبح آٹھ بجے سے شام چار بجے تک رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں قائم ایسے مراکز کی تعداد سات ہزار تین سو چونسٹھ ہے۔

Afghanistan Parlament
تصویر: AP

افغانستان، تین سالہ تاخیر کے بعد پارلیمانی انتخابات کا اعلان

جرمنی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ابھی تک کسی کو بھی یہ معلوم نہیں ہے کہ تقریبا تینتیس ملین کی آبادی والے ملک افغانستان میں اہل ووٹروں کی تعداد کتنی ہے؟ تاہم تمام اہل ووٹروں سے کہا گیا ہے کہ وہ خود کو رجسٹر کروائیں اور ان سب کو نئی ’ووٹنگ شناخت‘ فراہم کی جائے گی۔ صوبائی دارالحکومتوں میں رجسٹریشن کا یہ پہلا مرحلہ تقریبا ایک ماہ جاری رہے گا۔ اس کے بعد ضلعی اور شہری سطح پر رجسٹریشن کا آغاز کیا جائے گا۔

افغانستان میں پارلیمانی اور صوبائی کونسل الیکشن کا انعقاد جولائی میں ہونا تھا لیکن اپریل میں  آئی ای سی کی جانب سے ان میں تاخیر کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اب ان انتخابات کا انعقاد اکتوبر میں ہوگا۔ اصل میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد سن دو ہزار پندرہ میں ہونا تھا لیکن تب سے انہیں ملتوی کیا جا رہا ہے۔

 ایک انتخابی مبصر کا گزشتہ ماہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ چالیس فیصد پولنگ اسٹیشن براہ راست سکیورٹی کے خطرے سے متاثر ہیں، جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ ووٹروں کا ٹرن آوٹ انتہائی کم رہے گا۔

افغانستان میں فری اینڈ فیئر الیکشن فورم کے سربراہ محمد یوسف رشید کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پارلیمانی انتخابات کے لیے تقریبا سات ہزار چار سو پولنگ اسٹیشن قائم کیے جائیں گے اور ان میں سے تقریبا ساڑھے نو سو ان علاقوں میں آتے ہیں، جہاں حکومت کا کنٹرول ہی نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ صورتحال صدارتی انتخابات کے لیے بھی پریشان کن ہے، جن کا انعقاد اپریل دو ہزار انیس میں طے ہے۔

ا ا / ص ح