افغانستان میں گھروں کی آلودگی ہزاروں ہلاکتوں کا سبب
14 جنوری 2011افغانستان میں سخت سردی کے دِنوں میں گزشتہ ایک دہائی سے جاری افغان مشن کی وجہ سے چلنے والے بم اور گولیاں ہی عوام کا مسئلہ نہیں بلکہ گھر کو روشن اور گرم رکھنا بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ افغان دارالحکومت کابل کے ایک شہری خان محمد کی لمبی داڑھی ایک مرتبہ ٹھوڑی تک جل گئی تھی جبکہ اس کا منہ سوجھ گیا تھا۔ دراصل اس کے گھر میں گیس لیمپ دھماکے سے پھٹ گیا تھا۔
اس دھماکے میں خان محمد کا 11سالہ بیٹا بھی زخمی ہوا۔ اس نے بتایا، ’گیس لیمپ چولہے کے پاس رکھا ہوا تھا، جس کی وجہ سے گرم ہونے پر وہ دھماکے سے پھٹ گیا۔‘
یہ تو حادثہ ہے، لیکن اصل مسئلہ گھروں میں ایندھن کے استعمال کے سبب اٹھنے والے دھوئیں کا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق اس کی وجہ سے افغانستان میں ہر سال 54 ہزار افراد ہلاک ہو جاتے ہیں، جن میں سے بیشتر پانچ سال سے بھی کم عمر کے بچے ہوتے ہیں۔
ایندھن سے اٹھنے والا دھواں بچوں میں نمونیے، پھیپھڑوں کے سرطان اور قلبی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے جبکہ ماحول پر اس کا منفی اثر تو ہوتا ہی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس آلودگی سے زیادہ متاثر بچے اور خواتین ہوتی ہیں، جس کی وجہ ان کا زیادہ تر وقت گھر پر ہونا ہے۔
افغانستان میں قائم مقام وزیر صحت ثریا دلیل کہتی ہیں کہ گھروں میں آلودگی کو کم کرنے کے لئے سفارشات پیش کی گئی ہیں، جن میں بجلی کی فراہمی بھی شامل ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے گھروں کی آلودگی کو غریبوں کو درپیش بدترین مسئلہ قرار دیا ہے۔ گھروں میں لکڑی یا اس نوعیت کے دیگر ایندھن کا استعمال پاکستان، چین اور بھارت میں بھی ایک مسئلہ ہے۔ افغانستان کی مجموعی آبادی تین کروڑ ہے، جس میں سے 95 فیصد سے زائد گھروں پر اسی نوعیت کا ایندھن استعمال کرتی ہے، یعنی کوئلہ یا لکڑی۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق یوں افغانستان کا شمار دنیا میں ’اِن ڈور آلودگی‘ سے متاثر ہونے والے اوّلین 10ممالک میں ہوتا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس گزشتہ برس کے پہلے دس مہینوں میں پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں افغانستان میں ہلاکتوں کی تعداد 2,412 رہی جبکہ 3,803 افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین