افغانستان: کابل بم دھماکے میں طالبان کے ممتاز عالم دین ہلاک
12 اگست 2022افغانستان کے حکمران طالبان کا کہنا ہے کہ 11 اگست جمعرات کے روز ملک کے ایک سرکردہ عالم دین رحیم اللہ حقانی دارالحکومت کابل میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے۔ یہ دھماکہ اسی مدرسے میں ہوا، جس میں وہ درس و تدریس کی خدمات انجام دیتے تھے۔
اس حوالے سے طالبان حکام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ رحیم اللہ حقانی کو مارنے کے لیے پلاسٹک کی ایک مصنوعی ٹانگ کے اندر دھماکہ خیز مواد کو چھپا کر رکھا گیا تھا، اور اسی سے ہونے والے دھماکے میں وہ ہلاک ہو گئے۔ تاہم طالبان نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس حملے میں کوئی اور بھی ہلاک یا زخمی ہوا یا نہیں۔
جمعرات کو طالبان انتظامیہ کے ایک ترجمان بلال کریمی نے کہا، ''انتہائی افسوس کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ قابل احترام عالم (شیخ رحیم اللہ حقانی) کو دشمنوں کے ایک بزدلانہ حملے میں شہید کر دیا گیا ہے۔''
کابل میں وزارت داخلہ سے وابستہ ایک سینیئر طالبان عہدیدار نے کہا، ''ہم اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ یہ شخص کون تھا اور شیخ رحیم اللہ حقانی کے ذاتی دفتر میں داخل ہونے کے لیے اس اہم مقام تک اسے کون لایا تھا۔ یہ امارت اسلامیہ افغانستان کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔''
ٹیلی گرام چینل کے مطابق نام نہاد اسلامی شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے مدرسے میں ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ایک برس قبل افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے اسلامک اسٹیٹ نامی شدت پسندگروپ متعدد بار طالبان پر حملے کر چکا ہے۔ دولت اسلامیہ -خراسان نامی یہ گروپ داعش سے ہی منسلک ہے، جس نے بہت سے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ایسے بیشتر حملوں سے اکثر مذہبی اور نسلی اقلیتوں اور طالبان رہنماؤں کو ہی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ چونکہ بین الاقوامی برادری نے افغانستان کو دی جانے والی مالی امداد روک دی ہے اس لیے ملک کے نئے حکمران طالبان ایک بڑے معاشی بحران سے بھی دوچار ہیں۔
افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان نے شہری آزادیوں اور خواتین کے حقوق پر بھی کریک ڈاؤن کیا ہے۔
قتل کیے جانے والے طالبان عالم کون تھے؟
طالبان کے ترجمان بلال کریمی کا کہنا تھا کہ حقانی ایک ''عظیم شخصیت کے ساتھ ہی ممتاز عالم دین بھی تھے۔'' وہ گزشتہ کئی حملوں میں بچ گئے تھے۔
ان پر سن 2020 میں شمالی پاکستان کے شہر پشاور میں بھی ایک حملہ ہوا تھا اور اس بم دھماکے کی ذمہ داری بھی آئی ایس نے ہی قبول کی تھی۔ اس حملے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ان کے نام کے ساتھ حقانی کا خطاب اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ انہوں نے شمال مغربی پاکستان میں واقع معروف مدرسہ دارالعلوم حقانیہ اسلامیہ سے فراغت حاصل کی تھی۔ ایک طویل عرصے سے یہ بات کہی جاتی رہی ہے کہ اس ادارے کا نظریاتی تعلق طالبان سے رہا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)