افیون، طالبان سے زیادہ خطرناک: اقوام متحدہ
22 اکتوبر 2009ایجنسی برائے انسداد منشیات UNODC نے بدھ کے روز اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان سے منتقل ہونے والی منشیات کے استعمال کے باعث مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک میں ہلاک ہونے والوں کی سالانہ تعداد افغان جنگ میں ہلاک ہونے والوں سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
اس رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق نیٹو ممالک میں منشیات کے استعمال سے سالانہ دس ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نیٹو ممالک میں تقریباً پندرہ ملین افراد منشیات کے عادی ہیں اور ان ممالک میں ایڈز اور ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ ڈرگس کا استعمال بھی ہے۔
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تیار ہونے والے ڈرگس کے لئے 92 فیصد پوست افغانستان سے برآمد ہوتی ہے۔ اس پوست کی مالیت تقریباً 65 بلین ڈالر بتائی گئی ہے۔ پوست سے تیار ہونے والی منشیات میں ہیروئن کو خطرنات ترین سمجھا جاتا ہے۔
UNODC کے سربراہ انتونیو ماریہ کوستا نے بین الا قوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ وسائل بروئے کار لا تے ہوئے افغانستان میں پوست کی کاشت اور دنیا بھر میں اس کی منتقلی کو روکے۔
’’افغانستان میں منشیات کی پیداوار پر قابو پانا آسان ہے۔ تاہم اس پر نظر رکھنا انتہائی مشکل ہے کہ یہ کہاں کہاں استعمال ہو رہی ہے۔ یہ صرف اجتماعی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ ہم سب کے مفاد میں بھی ہے۔‘‘
پوست کی پیداوار میں گزشتہ دس برسوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ سن 2009 میں تقریباً چھ ہزار نو سو ٹن پوست کاشت ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پوست کی پیداوار کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات نہ کئے گئے تو اس میں مزید اضافہ ممکن ہے۔
’’پوست کی پیداوار اور اس کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ بہت سے شیطانی ہاتھوں میں جاتا ہے۔ پوست کے ذخیروں کے خاتمے کی جتنی ضرورت اب ہے، شاید اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔‘‘
چند روز قبل امریکی محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ طالبان عسکریت پسندوں کی مالی حالت کی بہتری کی سب سے بڑی وجہ منشیات کی سمگلنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: گوہر نذیر گیلانی