اقوام متحدہ کا بیان ملکی معاملات میں دخل اندازی ہے، ایران
24 جون 2009پیر کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نےایرانی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ عوام کے خلاف طاقت کا استعمال ترک کر دیں۔
بان کی مون نے ایران کی موجودہ صورتحال کو بین الاقوامی برادری کے لئے تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ بے جا گرفتاریوں اور دھمکیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔ بان کی مون نے ایرانی حکومت اور حزب اختلاف سے مطالبہ کیا ہے کہ فریقین مکالمت اور پر امن طریقے سے اختلافات دور کریں۔
ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد، حالیہ متنازعہ صدارتی انتخابات کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ایران کے انقلابی محافظوں کی دھمکی کے باوجود پیر کو دارالحکومت تہران میں عوام کی بڑی تعداد نے مظاہروں میں حصہ لیا۔ پیر کو ہی ایرانی انقلابی محافظوں نے کہا تھا کہ اگر صدارتی انتخابات کے خلاف کوئی نئی مزاحمت کی گئی تو اسے کچل دیا جائے گا۔ تاہم اطلاعات کے مطابق پیر کی رات تک مظاہرین اپنے گھروں کی چھتوں سے اللہ اکبر کے نعرے بلند کرتے رہے۔
عینی شاہدوں کے مطابق پیر کو حزب اختلاف کے رہنما میر حیسن موسوی کے حمایتی بڑی تعداد میں تہران کے ہفت ِتیر نامی چوک پر اکٹھے رہے لیکن ایرانی سرکاری ٹیلی وژن نے بتایا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کی آمد پر تمام مظاہرین منتشر ہوگئے۔
انقلابی محافظ ، ایران میں مذہبی حکومت کے نہایت ہی وفاداراور بااثر محافظ سمجھے جاتے ہیں۔ ان محافظوں نے اپنےتازہ بیان میں کہا ہے کہ انتخابات دوبارہ منعقد کروانے کا مطالبہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔ انقلابی محافظوں کی ویب سائیٹ پر شائع کئے گئے اس پیغام میں کہا گیا ہے کہ اس حساس صورتحال میں قانون توڑنے والوں کے خلاف سخت اورموثر کارروائی کی جائے گی۔
دوسری طرف ناکام صدارتی امیدوار میر حسین موسوی کے حامی حالیہ صدارتی انتخابات میں ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کی جیت کو تسلیم کرنے سے یہ کہہ کر انکار کررہے ہیں کہ انتخابی عمل بڑے پیمانے پر دھاندلیوں اور بے ضابطگیوں کا شکار رہا لیکن ملک کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ائی انتخابی نتائج کو پہلے ہی’’آزادانہ اور شفاف‘‘ قرار دے چکے ہیں۔