1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

البانیہ، مہاجرین کے لیے یورپ پہنچنے کا نیا متبادل راستہ

23 جون 2018

البانیہ میں حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ کچھ دنوں میں ملکی حدود میں داخلے کی کوشش کرتے ہوئے نو پاکستانیوں سمیت اڑتیس پناہ گزینوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق مہاجرین یورپ پہنچنے کے متبادل راستے تلاش کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/307v5
Migranten in Bosnien-Herzegowina
تصویر: DW/Z. Ljubas

یورپ میں مہاجرین کی خبریں دینے والے یورپی ادارے انفو مائیگرنٹس کے مطابق البانوی پولیس نے بتایا ہے کہ چند روز قبل ہی اس نے البانیہ کی سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے انتیس شامی اور نو پاکستانی مہاجرین کو گرفتار کیا ہے۔

البانیہ میں حکام کا کہنا ہے کہ سن 2018 میں قریب 2،311 مہاجرین کو ملکی سرحد تک محدود کر کے رکھا گیا جبکہ سن 2017 میں ایسے مہاجرین کی تعداد ایک ہزار تھی۔

یورپ پہنچنے کے نئے راستے

البانوی وزارت داخلہ کے ترجمان ایرڈی بائڈ نے اس ضمن میں خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ مہاجرین یورپی یونین ممالک پہنچنے کے نئے راستے تلاش کر رہے ہیں۔‘‘

تارکین وطن کے لیے یورپی یونین رکن ریاستوں تک پہنچنے کے مرکزی راستے پہلے ترکی اور یونان ہوا کرتے تھے۔ تاہم جب سے ان ممالک نے اپنی بارڈر سیکیورٹی سخت کی ہے، بہت سے مہاجرین نے اب یورپی بلاک کے غریب ترین یورپی  ممالک البانیہ اور بلغاریہ کا راستہ اختیار کرنا شروع کر دیا ہے۔

Flüchtlinge Grenzgebiet Türkei Syrien
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Gurgah

ایک اٹھائیس سالہ شامی مہاجر غوان بیلئی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ بہت سے مہاجرین البانیہ میں پناہ حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس طرح انہیں مونٹی نیگرو اور بوسنیا جانے کے لیے راستے تلاش کرنے کا ٹائم مل جاتا ہے، جہاں سے وہ مزید آگے جرمنی اور ڈنمارک کی طرف نکل سکتے ہیں۔‘‘

غوان بیلئی البانیہ کے دارالحکومت ترانا میں قائم واحد مہاجر مرکز میں رہائش پذیر ہے جہاں 200 پناہ گزینوں کو رکھا گیا ہے۔ گوان بیلے نے بھی دیگر تارکین وطن کی طرح البانیہ آنے کا فیصلہ اس لیے کیا تھا کیونکہ سربیا اور مقدونیہ نے اپنی سرحدیں بند کر دی تھیں۔

البانوی حکومت نے رواں برس کے آغاز میں اپنی بارڈر سیکیورٹی میں اضافے کے لیے یورپی یونین کے ساتھ ایک ڈیل کی تھی۔ اس حوالے سے البانیہ کے نائب وزیر داخلہ رووینا ووڈا نے اے ایف پی کو بتایا،’’ ترانا حکومت نے اپنی سرحدوں کی سیکیورٹی کو مضبوط بنانےاور بلقان ممالک و یورپی یونین حکام کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا لیے ہیں۔

ص ح/ ع ح / انفو مائیگرنٹس