البغدادی کے سر کی قیمت پچیس ملین ڈالر
17 دسمبر 2016امریکا کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ہے شام اور عراق میں فعال دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے لیڈر ابو بکر البغدادی کے بارے میں مصدقہ اطلاع دینے والے کو پچیس ملین ڈالر کا انعام دیا جائے گا۔ اطلاع دینے والے کو البغدادی کی پناہ کے مقام اور گرفتاری میں مدد بھی کرنا ہو گی۔
اس سے قبل البغدادی کی گرفتاری پر امریکا نے دس ملین ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا تھا۔ سابقہ انعام کا سن 2011 میں اعلان کیا گیا تھا، جب اسلامک اسٹیٹ نے ابھی اپنی مسلح سرگرمیوں کا آغاز کیا تھا۔ انعام میں اضافے کا اعلان امریکی وزارت خارجہ کے شعبے ’انعام برائے انصاف پروگرام‘ کے تحت کیا گیا ہے۔
ابوبکر البغدادی سن 2014 میں شام اور پھر عراق میں ایک وسیع علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد قائم کی جانے والی خود ساختہ خلافت کا خلیفہ بنایا گیا تھا۔ البغدادی عراقی نژاد ہے۔ اُس کا اصل نام ابراہیم السمارائی ہے۔ نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عراق کے سامرہ علاقے کے کسی مقام سے تعلق رکھتا ہے۔
اُس کی موجودگی کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ وہ موصل میں شامی سرحد کے قریب محصور ہو کر رہ گیا ہے۔ داعش پر نگاہ رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق اُس کی خود ساختہ خلافت کا مرکز بظاہر الرقہ قرار دیا گیا ہے لیکن اُس نے اِس شامی شہر میں وقت کم گزارا ہے اور اپنے عراقی حواریوں میں خود کو زیادہ محفوظ خیال کرتا ہے۔ اُس کے شدید زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔
اب البغدادی کی خلافت مسلسل سکڑتی جا رہی ہے۔ شام میں اُسے امریکی حمایت یافتہ عرب اور کرد جنگجووں کے اتحاد ’سیرین ڈیموکریٹک فورسز‘ کی چڑھائی کا سامنا ہے اور عراق میں بغداد حکومت کی فوج اپنے وسیع مقبوضہ علاقوں کا قبضہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے چھڑا چکی ہے۔ عراق ہی میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے آخری بڑے ٹھکانے موصل کی بازیابی کا آپریشن عراقی فوج نے سترہ اکتوبر سے شروع کر رکھا ہے۔