جماعت احمدیہ کے سربراہ کو ’توہین اسلام‘ کے جرم میں سزا
13 ستمبر 2017الجزائر کے دارالحکومت سے بدھ تیرہ ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس عرب ریاست میں احمدیہ برادری کے سربراہ کا نام محمد فالی ہے۔ ان کے وکیل صلاح دبوز نے بدھ کے روز تصدیق کر دی کہ محمد فالی کو ایک ملکی عدالت نے ’غیر قانونی طور پر مالی وسائل جمع کرنے اور ایک مذہب کے طور پر اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین کرنے‘ کے الزام میں مجرم قرار دیتے ہوئے چھ ماہ کی معطل سزائے قید سنا دی ہے۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ احمدیہ برادری کے افراد خود کو مسلمان سمجھتے ہیں لیکن اسلام کے مرکزی دھارے کی تقلید کرنے والے مختلف فرقوں کے رہنماؤں کے مطابق احمدی باشندے ایک مذہب کے طور پر پر مسلم عقیدے میں ایسی تبدیلیوں کے مرتکب ہوئے، جن کے بعد کئی مسلم اکثریتی معاشروں میں انہیں مسلمان نہیں سمجھا جاتا۔ انہی میں سے ایک ملک پاکستان بھی ہے، جہاں احمدیوں کو کئی عشروں سے آئینی طور پر غیر مسلم قرار دیا جا چکا ہے۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ الجزائر میں احمدیوں کے خلاف کریک ڈاؤن پچھلے سال سے جاری ہے۔ جس مقدمے میں محمد فالی کو سزا سنائی گئی، اس کی سماعت الجزائر کے ایک مغربی ساحلی شہر مستغانم میں ہوئی۔ اس مقدمے سے پہلے محمد فالی نے اپنے خلاف اسی نوعیت کے الزامات کے بعد سنائے جانے والے ایک دوسرے مقدمے میں فیصلے پر اعتراض کیا تھا۔ پہلی بار اس طرح کے مقدمے میں فالی کو تین ماہ کی معطل سزا سنائی گئی تھی اور فالی اس دوران عدالت میں خود پیش بھی نہیں ہوئے تھے۔
بنگلہ دیش: احمدی مذہبی رہنما پر حملہ، حالت تشویش ناک
قائد اعظم يونيورسٹی کا شعبہ فزکس ڈاکٹر عبدالسلام کے نام منسوب
انڈونیشیا میں جماعت احمدیہ کی طرف سے تبلیغ پر پابندی
دوسری مرتبہ سماعت کی نوبت اس لیے آئی کہ الجزائر کے قانون کے مطابق کسی مقدمے میں اگر ملزم پہلی بار عدالت میں پیش نہ ہو سکا ہو، تو دوسری مرتبہ سماعت کے دوران اسے عدالت میں پیش ہونے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔
محمد فالی کو الجزائر کے شہر عین الصفراء سے 28 اگست کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے وکیل کے مطابق، ’’اب میرے مؤکل کو رہا کر دیا جائے گا لیکن میں عدالت کے اس فیصلے کی وجہ سے دھچکے کی سی کیفیت میں ہوں کہ انہیں سزا سنا دی گئی ہے۔‘‘ فالی کو اپنے خلاف الجزائر کی کئی عدالتوں میں مقدمات کا سامنا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق الجزائر میں احمدیہ برادری کے ارکان کی تعداد قریب دو ہزار ہے، جن میں سے گزشتہ برس ’سرکاری کریک ڈاؤن‘ کے آغاز کے بعد سے اب تک کم از کم 286 افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمے چلائے جا رہے ہیں یا چلائے جا چکے ہیں۔ ان میں سے تین ’ملزمان‘ کو جرمانے کیے گئے جبکہ باقی کو تین ماہ سے لے کر چار سال تک کی معطل سزائے قید سنائی جا چکی ہے۔
پیمرا کا نوٹس :احمدیوں کے خلاف نفرت آمیز ٹی وی پروگرام
پاکستان سے مسلم، غیر مسلم اقلیتوں کی رخصتی کے اسباب
جہلم میں احمدیوں کی مسجد بھی نذر آتش، فوج طلب کر لی گئی
شمالی افریقہ کی عرب ریاست الجزائر کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ وہاں کا سرکاری مذہب اسلام ہے اور اس ملک میں آبادی کی اکثریت کا تعلق سنی مسلم عقیدے سے ہے۔ الجزائر میں ریاستی قانون مذہبی آزادی کی ضمانت تو دیتا ہے تاہم وہاں عبادت گاہوں اور مبلغین کے لیے حکومت سے لائسنس لینا بھی لازمی ہوتا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق جماعت احمدیہ نے الجزائر میں کبھی بھی اپنے لیے کسی لائسنس کی درخواست اس لیے نہیں دی کہ اس کے رہنماؤں کو یقین تھا کہ ان کی درخواستیں مسترد کر دی جائیں گی۔
انیسویں صدی کے اواخر میں برٹش انڈیا سے شروع ہونے والی احمدیہ تحریک 2007 میں الجزائر پہنچی تھی، جس کے بعد سے اب تک وہاں اس عقیدے کے ماننے والوں کی تعداد قریب دو ہزار ہو چکی ہے۔
الجزائر مسلمان ملکوں کی عالمی تنظیم او آئی سی (OIC) کا رکن بھی ہے اور 1973ء میں اس تنظیم نے بھی یہ اعلان کر دیا تھا کہ احمدیہ تحریک کا مسلم عقیدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔