السنوار کے حماس کا رہنما بننے پر امریکی اور اسرائیلی ردعمل
7 اگست 2024فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے منگل کے روز یحییٰ السنوار کو اس تنظیم کا نیا سربراہ مقرر کرنے کا اعلان کیا۔ وہ اسماعیل ہنیہ کے جانشین ہوں گے، جو اکتیس جولائی کو تہران میں ایک ایسے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بارے میں ایران کا کہنا ہے کہ انہیں اسرائیل نے ہلاک کیا تھا۔
ایران سے قربت رکھنے والے سنوار حماس کی ایک اہم شخصیت ہیں، جنہوں نے اس عسکریت پسند تنظیم کی فوجی طاقت کو بڑھانے کے لیے برسوں تک کام کیا۔
مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کی کوششیں تیز تر
کیا ایران اسرائیل پر دوبارہ حملہ کر سکتا ہے؟
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان کی تقرری اس بات کا اشارہ ہے کہ حماس غزہ میں اسرائیل کی طرف سے بڑے پیمانے پر جان و مال کے اپنے نقصان کے باوجود مقابلے کے لیے تیار ہے، جس کے نتیجے میں اسرائیل کے مشتعل ہونے کا بھی امکان ہے۔
امریکہ، جرمنی، اسرائیل اور کئی یورپی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
حماس نے سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حملہ کرکے تقریباﹰ بارہ سو افراد کو ہلاک اور ڈھائی سو کو یرغمال بنا لیا تھا۔ دوسری طرف اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں غزہ پٹی میں اب تک تقریباﹰ چالیس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی تھی۔
امریکہ کا ردعمل
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سنوار کی تقرری پر بالواسطہ ردعمل کا اظہار کیا۔ بلنکن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ حماس کا یحییٰ السنوار کو اپنی قیادت کے منصب پر فائر کرنا اس حقیقت کی غمازی کرتا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاملے میں قول فیصل السنوار کا ہو گا۔
انٹونی بلنکن نے کہا کہ السنوار کا حماس کے عسکری اور سیاسی پالیسی ساز فیصلوں میں ہمیشہ اہم کردار رہا ہے۔ وہ گزشتہ کئی مہینوں سے امریکی، مصری اور قطری ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق جاری مذاکرات کا حوالہ دے رہے تھے۔
بلنکن کے بقول، ''سیزفائر سے متعلق مذاکرات کے معاملے میں آج بھی حتمی فیصلے کا اختیار سنوار کے پاس ہے۔ اب یہ ان (السنوار) کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیزفائر کے معاملے کو آگے بڑھانے سے متعلق کوئی بات طے کریں۔‘‘
اسرائیل نے کیا کہا؟
اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے حماس کی جانب سے السنوار کو اپنا سربراہ مقرر کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں ''بڑا دہشت گرد‘‘ قرار دیا ہے۔
کاٹز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ”یحییٰ السنوار کو اسماعیل ہنیہ کی جگہ حماس کا نیا سربراہ مقرر کرنا اس بات پر ہمیں مزید مطمئن کرتا ہے کہ جلد از جلد انہیں قتل کر دیا جائے تاکہ دنیا ان شرپسند تنظیم سے پاک ہو سکے۔‘‘
اسرائیل یحییٰ السنوار کو سات اکتوبر کو غزہ کی سرحد کے قریب اسرائیلی علاقے میں یہودی بستیوں اور فوجی ٹھکانوں پر حملوں کا منصوبہ ساز سمجھتا ہے اور تل ابیب نے ان کے زندہ یا مردہ گرفتاری کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
سنوار کی تقرری پر ردعمل میں اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہگاری نے سعودی ملکیت میں کام کرنے والے العربیہ ٹیلی وژن کو بتایا، ’’یحییٰ السنوار کے لیے صرف ایک جگہ ہے، اور وہ محمد ضیف اور سات اکتوبر کے باقی دہشت گردوں کے ساتھ ہے۔ یہی وہ واحد جگہ ہے جس کا ہم ان کے لیے ارادہ رکھتے ہیں اور تیاری کر رہے ہیں۔‘‘
اسرائیل نے محمد ضیف کو ہلاک کر دینے کا دعویٰ کیا ہے تاہم حماس نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔
یحییٰ السنوار کون ہیں؟
یحییٰ السنوار سن 1962 میں خان یونس میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے خاندان کا تعلق فلسطینی گاؤں المجدل عسقلان سے ہے، جہاں سے اسرائیل نے سن 1948 میں فلسطینیوں کو بےدخل کیا تھا۔ اب یہ علاقہ اسرائیلی شہر عسقلان کا حصہ ہے۔
نوجوانی ہی میں سنوار نے غزہ میں اخوان المسلمون کی تحریک میں شمولیت اختیار کی، جس کا نام 1987 کے آخر میں بدل کر حماس کر دیا گیا تھا۔ السنوار نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور عربی زبان میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران وہ اخوان المسلمون کے اسٹوڈنٹ ونگ 'اسلامی بلاک‘ کے سربراہ بھی رہے۔
سنوار نے 1985 میں اخوان المسلمون کے سکیورٹی ونگ کی بنیاد رکھی، جسے 'المجد‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کا بنیادی ہدف غزہ پٹی میں اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کرنا تھا۔
اس وقت اکسٹھ سالہ یحییٰ السنوار نے غزہ کی اسلامی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی اور انہیں ابو ابراہیم بھی کہا جاتا ہے۔ مختلف اسرائیلی جیلوں میں 23 سال تک قید کاٹنے کے دوران یحیی السنوار نے عبرانی زبان میں اتنی مہارت حاصل کر لی کہ وہ یہ زبان روانی سے بول سکتے ہیں۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی ثفاقت اور معاشرے کی بڑی گہری سوجھ بوجھ بھی رکھتے ہیں۔
بین الاقوامی دہشت گردوں کی امریکی فہرست میں شمولیت
السنوار کو دو اسرائیلی فوجیوں کے قتل کے جرم میں چار مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ پھر 2011ء میں جب اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی سے متعلق مفاہمت ہو گئی، تو اسرائیل نے جن 1,027 فلسطینیوں کو رہا کیا تھا، ان میں سے یحییٰ السنوار سب سے سینیئر فلسطینی قیدی تھے۔
اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد یحییٰ السنوار نہ صرف عزالدین القسام بریگیڈز کے سینیئر کمانڈر بن گئے بلکہ انہوں نے حماس کے اس عسکری بازو کی قیادت کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی میں اس عسکریت پسند گروپ کی مجموعی قیادت بھی سنبھال لی تھی۔
حماس کے نئے سربراہ کا نام امریکہ نے 2015ء سے اپنی سب سے زیادہ مطلوب ''بین الاقوامی دہشت گردوں‘‘ کی فہرست میں بھی شامل کر رکھا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز، م م (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)