الظواہری کا نائب الوحیشی امریکی ڈرون حملے میں ہلاک
16 جون 2015خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق الوحیشی القاعدہ کا دوسرا سب سے اہم رہنما تھا اور اس کی ہلاکت اس بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک کے لیے سن 2011ء میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا دھچکا ہے۔
جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے میڈیا ونگ کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں ایک عسکریت پسند خالد بترافی نے کہا کہ الوحیشی امریکی کارروائی میں ہلاک ہو گیا ہے جب کہ اس کی جگہ اس کے نائب قاسم الرائمی نے لے لی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ الوحیشی ماضی میں اسامہ بن لادن کا سیکرٹری بھی رہ چکا تھا۔
القاعدہ کی یمنی شاخ سے وابستہ بترافی کا اس بارے میں مزید کہنا تھا، ’’ہماری مسلم قوم کے ہیروز کا ہیرو خدا کے پاس چلا گیا ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس گروہ کی امریکا کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق اس بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’’خدا کی قسم، ہمارے رہنماؤں کا خون ہمیں مزید قربانیوں پر تیار کرتا ہے۔ دشمنوں کو یہ جان لینا چاہیے کہ ان کی جنگ کسی ایک فرد سے نہیں، وہ ایک ارب کی قوم سے لڑ رہے ہیں۔‘‘
اس سے قبل یمنی سکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ ملک کے جنوبی بندرگاہی علاقے المکلہ میں گزشتہ ہفتے ایک امریکی ڈرون حملے میں القاعدہ کے تین عسکریت پسند مارے گئے اور ان اطلاعات کی تصدیق کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا ان میں الوحیشی بھی شامل تھا۔
القاعدہ کی یمنی شاخ کو اس دہشت گرد تنظیم کا سب سے خطرناک بازو قرار دیا جاتا رہا ہے اور امریکا میں دہشت گردانہ حملوں کے ناکام بنا دیے گئے متعدد منصوبوں میں اسی شاخ کا ہاتھ ملا تھا۔
الوحیشی القاعدہ کی یمنی شاخ کی سربراہی کے ساتھ ساتھ اس بین الاقوامی دہشت گرد نیٹ ورک کے سربراہ ایمن الظواہری کا نائب بھی تھا۔ الظواہری نے سن 2011ء میں بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ امریکی فوجی کارروائی میں ہلاکت کے بعد اس تنظیم کی سربراہی سنبھالی تھی۔
حالیہ چند ہفتوں کے دوران یمن میں امریکی ڈرون حملوں میں القاعدہ کے متعدد اہم رہنما مارے گئے ہیں، جن میں ناصر الانسی اور ابراہیم الربیش بھی شامل تھے۔
الوحیشی سن 2006ء میں یمنی دارالحکومت صنعاء کی جیل توڑ کر فرار ہوا تھا اور اس نے جریرہ نما عرب میں القاعدہ نامی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی، جس میں یمنی اور سعودی عسکریت پسند شامل کیے گئے تھے۔