’القاعدہ کی یورپ میں بھرتیاں‘
8 فروری 2011فرانس کے ایک اہم اخبار Le Figaro نے خفیہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ القاعدہ کے سرکردہ ارکان یورپ میں جنگجوؤں کی بھرتی کے عمل میں تیزی لے آئے ہیں۔ اخبار کے مطابق اس وقت سو کے قریب یورپی باشندے پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں پر واقع القاعدہ کے تربیتی کیمپوں میں جنگی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اس کے مقابلے میں آج سے تین برس قبل ایسے اکا دکا واقعات سننے کو ملتے تھے کہ کوئی یورپی باشندہ اس طرح کی جنگی تربیت حاصل کر رہا ہو۔
فرانسیسی اخبار نے کہا ہے کہ اس صورتحال کے پیش نظر فرانسیسی حکام ملک میں ممکنہ دہشت گردی کے منصوبوں سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ ہو چکے ہیں۔
Le Figaro کے مطابق ملکی خفیہ اداروں نے القاعدہ کی ایک شاخ AQIM کی خفیہ پیغام رسانی تک دسترس حاصل کر لی ہے۔ یہی شاخ امریکہ اور فرانس پر الزام عائد کرتی ہے کہ یہ دونوں مغربی ممالک تیونس میں اپنی مرضی کی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں۔
گزشتہ ماہ تیونس میں یاسمین انقلاب کے نتیجے میں صدر زین العابدین بن علی کو ملک سے فرار ہونا پڑ گیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ ملک کے داخلی اور خارجہ معاملات پر زیادہ تر مغربی ممالک پر ہی انحصار کرتے تھے۔ اب وہاں ایک عبوری حکومت کا قیام عمل میں آ چکا ہے، جو وہاں جمہوری انتخابات منعقد کروانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
فرانسیسی خفیہ ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے اس اخبار نے کہا ہے کہ AQIM نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ اور فرانس تیونس میں ایسی حکومت نہیں چاہتے ہیں جو ان کی رضا کے مطابق عمل نہ کرے۔ القاعدہ کی اس شاخ نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ دونوں ممالک الجزائر کے داخلی معاملات میں بھی دخل اندازی کر رہے ہیں۔
مغربی افریقہ میں سرگرم AQIM وہاں فرانسیسی باشندوں کے خلاف حملوں میں تیزی لے آئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ ایک برس کے دوران اسی دہشت گرد گروہ نے کم ازکم آٹھ فرانسیسی باشندوں کو اغوا جبکہ کم ازکم ایک کو ہلاک کیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: کشور مصطفےٰ