الیکٹرک کاروں کے لیے جرمن حکومت کی مراعات
27 اپریل 2016جرمن حکومت کی جانب سے رواں دہائی کے اختتام تک ایک ملین الیکٹرک گاڑیاں سڑکوں پر لانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، تاہم اس حوالے سے اب تک کے نتائج حوصلہ افزا دکھائی نہیں دیتے۔ اسی تناظر میں اب یہ نئی اسکیم متعارف کرائی گئی ہے، جس کے تحت نئی الیکٹرک گاڑیاں خریدنے والوں کو مراعات دی جائیں گی۔
دیگر یورپی ممالک کی طرز پر اب جرمنی میں بھی حکومت اور کارساز اداروں کے درمیان مراعات پر اٹھنے والے اخراجات کو مشترکہ طور پر برداشت کر کے چالیس ہزار اضافی الیکٹرک گاڑیاں بیچی جائیں گی۔ جرمن وزیر برائے ٹرانسپورٹ آلیگزانڈر ڈوبرینڈٹ نے ان خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کی حوصلہ افزائی کر کے مقرر اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
گاڑیوں کے اعتبار سے اس وقت جرمنی یورپ کی سب سے بڑی منڈی ہے، تاہم اب تک جرمنی میں مجوعی طور پر 45 ملین گاڑیاں استعمال کی جا رہی ہیں، جن میں صرف پچاس ہزار الیکٹرک اور ہائبریڈ گاڑیاں ہیں۔
بدھ کے روز حکومت اور فوکس ویگن، ڈائملر اور بی ایم ڈبلیو کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے بعد کہا گیا ہے کہ جرمنی میں الیکٹرک کار خریدنے والے ہر شخص کو چار ہزار اور ہائبریڈ کار کے خریدار کو تین ہزار یورو کی رعایت دی جائے گی۔
وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے کے مطابق، ’’اس طرح امید ہے کہ ہم جلد ہی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں تیزی لے آئیں گے۔‘‘
اس پروگرام کے تحت تین سو ملین یورو ملک بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشن قائم کرنے میں استعمال ہوں گے جب کہ اس پروگرام پر عمل درآمد رواں برس مئی ہی سے شروع ہو جائے گا۔ حکام کے مطابق اس سلسلے میں حکومت ٹیکسوں میں چھوٹ جیسے دیگر اقدامات پر بھی غور کر رہی ہے، تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے خریداروں کو مزید متوجہ کیا جا سکے۔
جرمنی کی آئی جی میتال نامی ٹریڈ یونین نے اس حکومتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مستقبل میں ملازمتوں کو تحفظ ملے گا۔
اس سے قبل کارسازی کی صنعت کی جانب سے مسلسل یہ مطالبات کیے جاتے رہے ہیں کہ الیکٹرک کاروں کی طلب میں اضافہ نہایت ضروری ہے اور اس سلسلے میں ان کی مدد کی جائے۔
ادھر ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کو نجی گاڑیوں کی فروخت کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم اور ٹیکسیوں کی الیکٹرک پاور کو منتقلی جیسے اقدامات پر سرمایہ خرچ کرنا چاہیے۔