1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امدادی ادارے یا مہاجرین کو یورپ لانے کی ’ٹیکسی سروس‘؟

شمشیر حیدر AFP
8 مئی 2017

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے بحیرہ روم میں سرگرم امدادی اداروں کے دفاع اور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ان میں سے کچھ امدادی اداروں پر انسانوں کے اسمگلروں کے ساتھ مل کر مہاجرین کو یورپ پہنچانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2caig
Mittelmeer - Flüchtlinge – Boot
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis

اقوام متحدہ کے کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے بحیرہ روم میں تارکین وطن اور مہاجرین کو بچانے کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیموں کی خدمات کو سراہا ہے۔ گزشتہ ماہ اطالوی پراسیکیوٹرز نے الزام لگایا تھا کہ بحیرہ روم میں مہاجرین اور تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سرگرم یہ غیر سرکاری تنظیمیں دراصل انسانوں کے اسمگلروں کے ساتھ مل کر تارکین وطن کو غیر قانونی طور پر یورپ پہنچا رہی ہیں۔

’یورپ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ویزے نہیں دیے جائیں گے‘

یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کے نگران ادارے ’فرنٹیکس‘ نے بھی ان امدادی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یورپ کی جانب غیر قانونی مہاجرت میں ’ٹیکسی سروس‘ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

حالیہ عرصے کے دوران لیبیا اور دیگر شمالی افریقی ممالک سے تارکین وطن کو کشتیوں کے ذریعے یورپی ساحلوں تک پہنچانے والے انسانوں کے اسمگلر انہیں یورپی ساحلوں تک لے جانے کے بجائے بحیرہ روم میں موجود امدادی اداروں کے بحری جہازوں تک پہنچا رہے تھے۔ یہ ادارے خستہ حال کشتیوں میں سوار تارکین وطن کو سمندر میں ڈوبنے سے بچاتے ہوئے انہیں اپنے بحری جہازوں میں لے آتے ہیں اور بعد ازاں انہیں اٹلی پہنچا دیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ان پر انسانوں کے اسمگلروں کی معاونت کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

اسی تناظر میں فلیپو گرانڈی نے ان امدادی اداروں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا، ’’این جی اوز اطالوی کوسٹ گارڈز اور فرنٹیکس کی مشترکہ اور انتھک امدادی کارروائیاں ستائش کے قابل ہیں۔ ان اداروں نے مل کر ہزاروں انسانوں کی زندگیاں بچائی ہیں۔ 2016ء میں امدادی اداروں نے چھیالیس ہزار سے زائد تارکین وطن کو سمندر برد ہونے سے بچایا جو کہ تمام ریسکیو آپریشنز میں بچائے گئے مہاجرین کا چھبیس فیصد بنتا ہے۔ رواں برس ان امدادی اداروں کا حصہ تینتیس فیصد سے زائد رہا ہے۔‘‘

صرف گزشتہ جمعے اور ہفتے کے روز ہی اڑتالیس گھنٹوں کے دوران چھ ہزار سے زائد تارکین وطن کو بحیرہ روم میں ڈوبنے سے بچایا گیا۔ ان دو دنوں میں چالیس سے زائد امدادی کارروائیاں کی گئیں جن میں اطالوی ساحلی محافظوں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز اور ایس او ایس جیسے امدادی اداروں نے بھی حصہ لیا تھا۔ اطالوی سیاست دان ان دو اداروں کو بالخصوص تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جب کہ یہ غیر سرکاری تنظیمیں ایسے تمام الزامات کو سختی سے مسترد کر رہی ہیں۔

یونان میں چند پیسوں کی خاطر جسم بیچتے پاکستانی مہاجر بچے