1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکا اور عراق کی مشترکہ کارروائی، داعش کے پندرہ جنگجو ہلاک

31 اگست 2024

مغربی عراق ميں امريکی اور عراقی فورسز کی ايک مشترکہ کارروائی ميں متعدد جنگجو مارے گئے۔ امريکی مرکزی کمان کے مطابق ’اسلامک اسٹيٹ‘ اب بھی خطے اور ديگر ممالک کے ليے ايک حقيقی خطرہ ہے۔

https://p.dw.com/p/4k82n
US-Fallschirmjäger der 82. Luftlandedivision setzen ihren Einsatz im Nahen Osten fort
تصویر: Timothy L. Hale/ZUMA Wire/picture alliance

امريکی اور عراقی فورسز کے ايک مشترکہ آپريشن ميں دہشت گرد تنظيم 'اسلامک اسٹيٹ‘ کے پندرہ جنگجو مارے گئے۔ امريکی مرکزی کمان (CENTCOM) کی جانب سے جمعے کو رات گئے اس آپريشن کی تصديق کی گئی۔ عراق کے مغربی حصے ميں جمعرات کو کيے گئے اس آپريشن کے دوران کم از کم سات امريکی فوجی زخمی بھی ہوئے۔ ابھی تک سويلين ہلاکتوں کے بارے ميں حتمی معلومات دستياب نہيں۔

عراق: ایئر بیس پر حملے میں متعدد امریکی فوجی زخمی

موصل میں زندگی پھر عروج پر

عراق میں فوجی اڈے پر حملہ، ایران نواز مسلح گروہ نشانے پر

ايکس پر جاری کردہ (CENTCOM) کے بيان ميں کہا گيا ہے کہ نام نہاد 'دولت اسلاميہ‘ کے رہنما خود کش جيکٹوں، دستی بم، بموں اور ديگر اسلحے سے ليس تھے۔ يہ بھی بتايا گيا ہے کہ عراقی فورسز اب بھی چند مقامات پر اپنی کارروائياں جاری رکھی ہوئی ہيں۔

امريکی حکام کے مطابق ان کے سات فوجی لڑائی کے دوران زخمی ہوئے جبکہ دو ديگر گرنے کی وجہ سے زخمی ہوئے۔ تمام کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔

امريکی مرکزی کمان (CENTCOM) نے اپنے بيان ميں مزيد لکھا، ''آئی ايس آئی ايس اب بھی خطے، ہمارے اتحادیوں اور ہماری سرزمين کے ليے ايک خطرہ ہے۔ ہم اپنے کوليشن پارٹنرز اور عراقی اتحاديوں کے ساتھ دہشت گردوں کا تعاقب جاری رکھيں گے۔‘‘

يہ مشترکہ آپريشن ايک ايسے وقت پر کيا گيا، جب عراق ميں جہادی قوتوں کے خلاف لڑنے کے ليے ايک فورس کی تعيناتی پر واشنگٹن اور بغداد کے مابين کئی ماہ سے مذاکرات جاری ہيں۔ بغداد حکومت اپنے ملک سے تمام غير ملکی افواج کا انخلاء چاہتی ہيں تاہم اس عمل کو عملی جامعہ پہنانے کی کوئی حتمی تاريخ يا ٹائم ٹيبل طے نہيں ہے۔

اس وقت امريکہ کے ڈھائی ہزار فوجی عراق ميں اور نو سو فوجی شام ميں تعينات ہيں۔ يہ تعيناتی 'اسلامک اسٹيٹ‘ کے خلاف بين الاقوامی کوليشن کے حصے کے طور پر ہے۔

اتحادی افواج کو عراق اور شام دونوں میں ڈرون اور راکٹ فائر کے ساتھ درجنوں بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے مابين جنگ کی وجہ سے پورے مشرق وسطیٰ میں ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ اکھٹے ہو رہے ہيں اور اپنی سرگرمياں بڑھا رہے ہيں۔

 گزشتہ موسم سرما میں ایران کے حمایت یافتہ گروہوں نے عراق اور شام میں امریکی فوجیوں کے خلاف تقریباً 175 راکٹ اور ڈرون حملوں کا دعویٰ کیا تھا۔ امریکی افواج نے دونوں ممالک میں ان عسکریت پسند کے ٹھکانوں پر متعدد جوابی حملے کیے۔ جمعرات کی کارروائی بھی امریکی افواج کی جانب سے شام میں القاعدہ سے وابستہ عسکریت پسند گروپ کے ایک سینئر رہنما کو ہلاک کرنے کے ایک ہفتے بعد کی گئی۔

داعش اب بھی بھرتیاں کرنے کے قابل کیسے ہے؟

ع س / ع ت (اے ایف پی)