امریکا، ایسٹر تک کیسز انتہا کو پہنچنے کا خدشہ
30 مارچ 2020وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ ایسٹر کے بعد اس شرح میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئے گی۔
بعض مبصرین کے مطابق قوی امکان ہے کہ اپنی گفتگو میں صدر ٹرمپ جس شرح کی بات کر رہے تھے وہ متاثرہ کیسز سے متعلق ہو سکتی ہے نہ کہ اموات کے بارے میں۔
اس صورتحال کے پیش نظر امریکی صدر نے ملک میں لوگوں کی نقل و حرکت محدود کرنے سے متعلق وفاقی حکومت کی ہدایات پر عمل تیس اپریل تک بڑھانے کا حکم دے دیا ہے۔
ایسٹر عیسائی مذہب کا سالانہ اہم تہوار ہے جو امریکا میں بارہ اپریل کے دن منایا جائے گا۔
اتوار کو امریکا میں کورونا سے متعلق طبی ٹاسک فورس کے ایک اہم رکن اینتھونی فاؤچی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ملک میں لاکھوں لوگ اس مرض سے متاثر ہو سکتے ہیں اور آنے والے دنوں میں دو لاکھ تک شہری ہلاک ہو سکتے ہیں۔
اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے ان اعداد و شمار کو "خوفناک" قرار دیا لیکن کہا کہ اگر ان کی حکومت کی طرف سے لاک ڈاؤن جیسے دیگر مشکل فیصلے نہ کیے جاتے تو یہ صورتحال مزید ابتر ہو سکتی تھی۔
امریکا میں پیر کی صبح تک کورونا سے متاثرہ لوگوں کی تعداد ایک لاکھ چالیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد ڈھائی ہزار کو پہنچ رہی ہے۔
امریکا پچھلے ہفتے دنیا میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں کی فہرست میں اٹلی اور چین کو پیچھے چھوڑ چکا ہے۔
میڈیا سے اپنی گفتگو میں صدر ٹرمپ نے بارہا سی این این اور اخبار دی نیو یارک ٹائمز سے وابستہ صحافیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے ایسٹر تک حالات بہتر ہوجانے کے اپنے پچھلے دعوے کو تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ امریکا میں یکم جون تک بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے وہ اپنی حکومت کی طرف سے منگل کو مزید نئے اقدامات اور اعلانات کریں گے۔
ش ج / ب ج