امریکا برائی کا منبع ہے، سعودی فوجی طالب علم
7 دسمبر 2019سعودی شہری امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر پینساکولا میں واقع نیول ایئر بیس پر عسکری تربیت حاصل کر رہا تھا۔ اس نے جمعہ چھ دسمبر کو اپنی کلاس میں فائرنگ کر کے تین افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ فائرنگ کے اس واقعے میں آٹھ دوسرے زیر تربیت فوجی زخمی بھی ہوئے۔
یہ شخص خود بھی پولیس کی جوابی کارروائی میں مارا گیا۔ زخمی ہونے والوں میں دو انتظامی اہلکار بھی شامل ہیں، جو فائرنگ کے واقعے کے فوری بعد عسکری تربیتی مرکز پہنچے تھے۔ اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس بھی جائے واردات پر پہنچ گئی تھی۔
سائٹ انٹیلیجنس گروپ نے عسکری تربیت حاصل کرنے والے سعودی شہری کا نام سیکنڈ لیفٹیننٹ محمد شمرانی بتایا ہے۔ سائٹ کے مطابق اُس نے فائرنگ کرنے سے قبل آن لائن اپنا مختصر بیان بھی جاری کیا تھا۔ اس میں اُس نے واضح کیا کہ وہ برائی کے خلاف ہے اور سارا امریکا اس وقت برائی کا منبع بن چکا ہے۔
شمرانی نے مزید تحریر کیا کہ وہ امریکیوں کے خلاف نہیں لیکن جس طرح روزانہ کی بنیاد پر مسلمانوں اور انسانیت کے خلاف ہونے والے جرائم کی مالی امداد کے ساتھ ساتھ اِن کی حمایت و تائید کا سلسلہ امریکا نے جاری رکھا ہوا ہے، وہ قابل نفرت ہے۔
اس بیان میں سعودی شہری نے امریکی کی مذمت اس لیے بھی کی کہ وہ اسرائیل کی حمایت کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس بیان میں شمرانی نے دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے ہلاک کر دیے گئے لیڈر اسامہ بن لادن کے کسی بیان کا بھی حوالہ دیا۔
سعوی عرب کے شاہ سلمان نے اس واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو بھی کی۔ شاہ سلمان نے امریکی صدر کو بتایا کہ اس قابل مذمت فعل میں ملوث شہری کسی بھی صورت میں سعودی عوام کی نمائندگی کے قابل نہیں ہے۔ شاہ سلمان کا بیان سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی نے جاری کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق سعودی شاہ سلمان نے انہیں فون کر کے پنساکولا میں مارے جانے والے جنگجوؤں کے خاندانوں اور دوستوں کے لیے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور تعزیت کی۔
پینساکولا کے نیول ایئر اسٹیشن کے کمانڈنگ افیسر ٹموتھی کنسالا نے بتایا کہ سعودی فوج کا سیکنڈ لیفٹیننٹ محمد شمرانی امریکا میں ہوابازی کی تربیت حاصل کر رہا تھا اور وہ کئی سو غیر ملکی شہریوں میں سے ایک تھا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق شوٹنگ کے بعد چھ دیگر سعودی شہریوں کو فوری طور پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان میں تین وہ بھی ہیں جو فائرنگ کے اس سارے واقعے کی فلم بندی کر رہے تھے۔ امریکی حکام نے اس واقعے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔
ع ح ⁄ ا ب ا (اے ایف پی)