1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا: رواں برس میں پہلی سزائے موت دے دی گئی  

28 جنوری 2022

ریاست اوکلاہوما میں دو افراد کو قتل کرنے والے ایک مجرم کو موت کی سزا دے دی گئی جو اس برس کی پہلی سزائے موت ہے۔ مجرم نے اپنی گرل فرینڈ کی ضمانت کے لیے پیسے کے خاطر ایک ہوٹل کو لوٹنے کے مقصد سے دو افراد کو قتل کر دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/46D4G
Symbolbild I Justiz I Todesstrafe
تصویر: Steve Helber/AP/picture alliance

امریکی ریاست اوکلاہوما میں 27 جنوری جمعرات کو ایک 46 سالہ سیاہ فام شخص کو مہلک انجیکشن کے ذریعے موت کی سزا دے دی گئی۔ 

امریکا میں اس برس موت کی سزا کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ عدالت نے سن 2001 میں دوہرے قتل کی اس واردات کے لیے موت کی سزا 2005 میں سنائی تھی، جس پر اب عمل ہوا۔

چھیالیس سالہ ڈونلڈ گرانٹ کی گرل فرینڈ جیل میں تھیں جن کی ضمانت کے لیے پیسہ جمع کرنے کے مقصد سے انہوں نے 2001 میں ایک ہوٹل کولوٹنے کی کوشش کی۔ اس وقت ان کی عمر محض 25 برس کی تھی۔ لوٹ کے دوران انہوں نے دو افراد کو گولی ماری، جس میں سے ایک تو فوری طور پر ہلاک ہو گئیں اور دوسری زخمی کو انہوں نے اپنے چاقو سے گردن کاٹ کر مار دیا تھا۔

سزا دینے کے وقت کیا ہوا؟

اصولی طور پر موت کا انجیکشن دینے سے قبل سزا یافتہ شخص سے آخری الفاظ ادا کرنے کو کہا جاتا ہے اور اس کے لیے دو منٹ کا وقت بھی دیا جاتا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس دوران گرانٹ صحیح الفاظ ادا کرنے کے بجائے بڑ بڑا رہے تھے۔

بستر مرگ پر جکڑے ہوئے گرانٹ نے کہا، ''اے خدا ہمیں یہ ملا۔ ہم نے کوئی دوا نہیں لی، کچھ بھی تو نہیں لیا۔ زندگی کے لیے بروکلین... وغیرہ۔'' ایک موقع پر تو انہوں نے نعرے لگانے بھی شروع کر دیے۔

پھر سزائے موت کے چیمبر کے اندر کے مائکروفون کو بند کر دیا گیا، تاہم وہاں موجود تقریبا ًسات گواہوں سے وہ بات کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ اس کے بعد انہیں انجیکشن دیا گیا اور پھر دو منٹ بعد ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔

Todeszelle im Gefängnis von Huntsville USA Giftspritze Todesspritze
تصویر: AP

ہوٹل لوٹنے کے دوران برینڈا میکالیہ نامی جس شخص کی موت ہوئی تھی ان کی بہن شرل پیچر موت کی سزا دیکھنے کے لیے وہاں موجود تھیں، جن کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان کو لگتا ہے کہ اب ان کے ساتھ انصاف ہو گیا ہے۔

انہوں نے موت کی سزا کا مشاہدہ کرنے کے بعد کہا، ''گرچہ ڈونالڈ کو موت کی سزا دینے سے برینڈا کی واپسی تو نہیں ہو پائے گی، تاہم یہ جانتے ہوئے ہمیں اس سے ہمیں آگے بڑھنے کی اجازت ملے گی کہ انصاف کر دیا گیا۔''

کیس کی تفصیلات

گزشتہ نومبر میں اس حوالے سے معافی کی ایک سماعت کے دوران، ڈونلڈ گرانٹ نے برینڈا میکیلیا اور فلیشیا اسمتھ کو قتل کرنے اعتراف کیا تھا تاکہ ڈیل سٹی ہوٹل میں ان کی اس ڈکیتی کا کوئی شاہد نہ بچے۔ عدالتی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں خواتین کو گولی مارنے کے ساتھ ہی چھرا بھی گھونپا گیا تھا۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ ہوٹل کی دونوں خواتین نے قتل سے قبل اپنی جان بخشی کے لیے گرانٹ سے منتیں بھی کی تھیں۔

نومبر کی سماعت کے دوران، گرانٹ نے، اس قتل پر، ''گہرے اور مخلصانہ افسوس'' کا بھی اظہار کیا تھا اور قتل کے لیے معافی بھی مانگی تھی، لیکن معافی اور پیرول سے متعلق ریاستی بورڈ نے معافی کی اس سفارش کو ایک کے مقابلے چار ووٹ سے مسترد کر دیا تھا۔

گرانٹ نے اس بورڈ سے معافی طلب کرتے ہوئے اپنی درخواستِ جرائم سے متعلق کہا تھا، ''میں اسے تبدیل نہیں کر سکتا، اور اگر میں کر سکتا تو ضرور کرتا، لیکن اب اسے بدلنا ہمارے بس میں نہیں ہے۔''  لیکن پھر اس بورڈ نے متاثرین کے اہل خانہ کی بھی اپیل سنی جس میں سبھی نے معافی مسترد کرنے اور موت کی سزا دینے پر زور دیا تھا۔

امریکا کی 23 ریاستوں نے موت کی سزا پر عمل مکمل طور پر ختم کر دیا ہے جبکہ کیلیفورنیا، اوریگان اور پینسلوینیا جیسی تین ریاستوں نے اس پر روک لگا رکھی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر ریاستوں پر موت کی سزا پر عمل ہو تا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)

دنیا بھر میں سزائے موت پر عمل درآمد میں کمی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں