1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات پر تیار

17 جولائی 2018

امریکا بظاہر افغانستان میں اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر تیار ہو گیا ہے۔ واشنگٹن حکام کے مطابق وہ افغان طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہيں تاکہ کابل حکومت اور طالبان کے مابین بات چیت کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔

https://p.dw.com/p/31ZtX
Afghanistan Taliban in der Provinz Nangarhar
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gal

طالبان ایک عرصے سے کابل حکومت سے براہ راست مذاکرات  کو مسترد جبکہ امریکی حکام سے براہ راست مذاکرات کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ دوسری جانب ابھی تک امریکی موقف يہ رہا ہے کہ وہ صرف کابل حکومت سے براہ راست مذاکرات کرنے کی صورت میں ہی افغان طالبان سے مذاکرات کریں گے۔ تاہم واشنگٹن حکومت کے اس نئے اعلان کو سترہ سالہ افغان جنگ کے خاتمے کے لیے نئی امریکی حکمت عملی قرار دیا جا رہا ہے۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق پیر کے روز نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر امریکی حکام کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا اصل مقصد یہی ہے کہ ’افغان ٹو افغان‘ مذاکرات کا آغاز ہو سکے۔ 

Taliban Afghanistan
تصویر: Reuters/Parwiz

دریں اثناء طالبان نے کہا ہے کہ ان سے ابھی تک کسی امریکی رہنما نے اس حوالے سے رابطہ نہیں کیا۔ قطر میں موجود طالبان کے ایک رہنما نے منگل کے روز ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان تک ایسی خبریں میڈیا کے ذریعے ہی پہنچی ہیں۔ سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے یہ رپورٹ شائع کی تھی کہ واشنگٹن انتظامیہ طالبان سے براہ راست مذاکرات چاہتی ہے۔

’افغانستان میں طالبان تنازعے کا حل، سیاسی مفاہمت سے ہی ممکن‘

قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ایک رہنما کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ’’ہم انتظار میں ہیں کہ وہ ہمیں باقاعدہ مطلع کریں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا مذاکرات میں دلچسپی رکھتا ہے تو اسے سب سے پہلے طالبان رہنماؤں پر پابندیاں ختم اور انہیں بلیک لسٹ سے نکالنا چاہیے۔ اس رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا کو قطر میں طالبان آفس کے باقاعدہ افتتاح کی حمایت کرنی چاہیے تاکہ مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو سکے۔ طالبان کے اس رہنما نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس موقف کو دہرایا ہے کہ تمام غیر ملکی افواج کو افغانستان سے نکل جانا چاہیے۔

دریں اثناء امریکی وزارت خارجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ قریبی مشاورت سے امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے نئے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ا ا / ع ص ( اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)