1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

امریکا میں احمود آربیری کے قاتلوں کو عمر قید کی سزا

8 جنوری 2022

پچیس سالہ سیاہ فام احمود آربیری کو ریاست جارجیا کے ایک محلے میں چہل قدمی کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس قتل میں مجرم قرار دیے گئے تین سفید فام ملزمان کو عمر قید کی سز اسنا دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/45IDX
USA I Ahmaud Arbery Georgia Prozess
تصویر: Stephen B. Morton/AP Photo/picture alliance

امریکا کی جنوبی ریاست جارجیا کے ایک جج نے سات جنوری جمعے کے روز تین سفید فام افراد کو فروری 2020 میں 25 سالہ احمود آربیری کا تعاقب کرنے اور پھر انہیں گولی مار کر ہلاک کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنا دی۔

عدالت نے اس کیس کے ایک اہم مجرم اور ایک سفید فام باپ اور اس کے بیٹے کو بغیر پرول کے امکان کے عمر قید کی سزا سنائی ہے جبکہ ایک تیسرے ملزم کو بھی عمر قید کا حکم سنایا گیا ہے تاہم اسے مستقبل میں پیرول پر رہا کیا جا سکے گا۔ گزشتہ نومبر میں اس عدالت نے ان تینوں ملزمان کو آربیری کے قتل کا مجرم قرار دے دیا تھا۔

پچیس سالہ سیاہ فام احمود آربیری اپنے رہائشی علاقے میں جاگنگ کے لیے گئے تھے، جہاں ایک سفید فام باپ بیٹے نے پہلے ان کا تعاقب کیا اور پھر گولی مار دی۔ اس واقعے پر ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور آربیری کے اہل خانہ نے عدالت سے  مجرموں کو زیادہ سے زیادہ کڑی سزا سنانے کی اپیل کی تھی۔

عدالت میں کیا ہوا؟

جج ٹموتھی وامسلے نے 66 سالہ گریگ میک مائیکل، اس کے 35 سالہ بیٹے ٹریوس میک مائیکل اور ان کے ایک پڑوسی 52 سالہ ولیم روڈی برائن کو قتل کا جرم ثابت ہونے پر عمر قید کا حکم سنایا۔ سب سے اہم سوال یہ تھا کہ آیا ان تینوں میں سے کسی کو بھی پیرول کے لیے درخواست دینے کا موقع ملے گا یا نہیں۔

باپ بیٹے کو تو ان کی عمر قید کی سزا کے علاوہ الگ سے 20 برس قید کی اضافی سزا سنائی گئی اور وہ بھی بغیر پیرول کے۔ برائن کو بھی عمر قید کی سزا سنائی گئی تاہم 30 برس جیل میں گزارنے کے بعد اسے پیرول پر رہائی کا موقع مل سکے گا۔

USA I Ahmaud Arbery Georgia Prozess
تصویر: Stephen B. Morton/AP Photo/picture alliance

یہ فیصلہ سناتے ہوئے جج نے کہا کہ اس سزا کے ذریعے ملزمان کو ’جواب دہ‘ بنایا گیا ہے۔ جج نے کہا، ’’یہ ایک قتل تھا، اور وہ بھی بہت بے رحمانہ قتل۔‘‘ عدالت کے سربراہ کے مطابق، ''آربیری کی موت اس لیے ہوئی کہ ملزمان کی جانب سے تصادم کی کوشش کی جا رہی تھی۔‘‘

اس مقدمے کی پیروی کرنے والی سرکردہ وکیل لنڈا ڈونیکوسکی نے اس سے قبل جج سے صرف برائن کے لیے پیرول کے امکان میں توسیع کرنے کی درخواست کی تھی۔ ان کا کہنا تھا باپ بیٹے میک مائیکلز نے تو اس قتل پر کسی بھی طرح کے ’’افسوس تک کا اظہار نہیں کیا تھا۔‘‘

آربیری کے اہل خانہ نے کیا کہا؟

مجرموں کو سزائیں سنائے جانے سے پہلے عدالت میں بات کرتے ہوئے آربیری کے والدین اور بہن نے مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزا سخت سزائیں دینے پر زور دیا تھا۔ ان کی دلیل تھی کہ فرسودہ نسلی پرستانہ تصورات نے مجرموں کو احمود آربیری کا پیچھا کرنے اور انہیں قتل کرنے پر مجبور کیا۔

مقتول کی والدہ وانڈا کوپر جونز کا کہنا تھا، ’’یہ کوئی غلط شناخت یا غلط حقائق کا معاملہ نہیں تھا۔ انہوں نے میرے بیٹے کو اس لیے نشانہ بنایا کیونکہ وہ اسے اپنی آبادی میں دیکھنا نہیں چاہتے تھے۔ انہوں نے اس کے ساتھ دوسرے لوگوں سے مختلف سلوک کرنے کا فیصلہ کیا۔ اور جب وہ اسے ڈرانے دھمکانے میں کامیاب نہ ہوئے، تو انہوں نے اسے مار ڈالا۔‘‘

USA I Abschlussplädoyers im Prozess Ahmaud Arbery
تصویر: Marco Bello/REUTERS

احمود آربیری کے ساتھ کیا ہوا تھا؟

سن 2020 میں 23 فروی کو ریاست جارجیا کی گلن کاؤنٹی میں 25 سالہ احمود آربیری جب جاگنگ کے لیے اپنے گھر سے باہر نکلے تھے، تو اسی دوران ان کا پیچھا کیا گیا تھا اور ایک سفید فام باپ بیٹے نے انہیں گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ احمود آربیری اس وقت غیر مسلح تھے۔

اس قتل کے بعد تقریباً دو ماہ تک مقامی پولیس حکام نے کسی کو گرفتاری نہیں کیا تھا۔ تاہم جب اس قتل سے متعلق موبائل فون سے بنائی گئی ویڈیو سامنے آئی، تو لوگ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کیسے ایک نہتے شخص کو پیچھے سے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے اس کے بعد ہی بھرپور تفتیش شروع کی تھی۔

جس شخص نے یہ موبائل فون ویڈیو بنائی تھی، اس کا نام بائرن ہے جسے بعد میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔

تینوں افراد کے خلاف قتل اور جارحانہ حملے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا اور اس وقت سے ہی تینوں جیل میں تھے۔

اس واردات سے متعلق کہا گیا تھا کہ احمود آربیری کو محض شک کی بنیاد پر صرف اس لیے قتل کر دیا گیا کہ وہ شاید اپنی موت سے قبل پڑوس میں ہونے والی چوری کی چند وارداتوں میں ملوث تھے۔ اس شبے کی بعد میں کوئی تصدیق بھی نہیں ہو سکی تھی۔

ص ز / م م (اے پی، روئٹرز)

پولیس تشدد کے خلاف غم وغصہ اب پوری دنیا میں پھیلتا ہوا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں