امریکا میں نیلامی، ہٹلر کی کتاب کو خریدار نہ ملا
27 مارچ 2015امریکی شہر لاس اینجلس کی آن لائن نیلامی کرنے والی کمپنی نیٹ ڈی سینڈرز آکشن ہاؤس نے جرمن نازی دورِ حکومت کے سربراہ اڈولف ہٹلر کی کتاب مائن کامپف (Mein Kampf) یا میری جد وجہد کو نیلامی کے لیے پیش کیا تھا۔ یہ کتاب ہٹلر نے نیشنل سوشلسٹ پارٹی کے ابتدائی کارکنوں میں سے ایک کو دی تھی۔ مائن کامپف کی نیلامی پوری طرح ناکام رہی۔ کوئی ایک بھی خریدار سامنے نہیں آ سکا۔ نیٹ ڈی سینڈرز آکشن ہاؤس کے آپریشن منیجر کارا پِکٹن نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جمعرات کا روز نیلامی کا آخری دن تھا اور کوئی بھی خریدا سامنے نہیں آیا۔
نیلام گھر کی آکشن منیجر لارا انٹیما کا کہنا ہے کہ ہٹلر کی کتاب کے پہلے ایڈیشن کے لیے بنیادی رقم کوئی زیادہ نہیں رکھی گئی تھی اور یہ صرف 35 ہزار ڈالرز تھی، لیکن کوئی بھی خریدار ایک ڈالر زیادہ دینے کے لیے سامنے نہیں آیا۔ لارا کے مطابق گزشتہ برس اسی ایڈیشن کی نیلامی ہوئی تو ایک گمنام بولی دینے والے نے 64 ہزار 540 ڈالر کی بولی لگائی تھی۔
یہ تیسرا موقع ہے کہ نسل کُش ڈکٹیٹر ہٹلر سے متعلق یا وابستہ کسی چیز کی نیلامی میں ناکامی ہوئی ہے۔ گزشتہ برس ایک ایسا فارم نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا، جس پر اُس کے دستخط اور ہاتھ ہی سے لکھا گھر کا پتہ درج تھا، اِس فارم کے لیے کوئی بولی دینے والا سامنے نہیں آیا تھا۔ فارم کے لیے نیلام گھر نے نیلامی شروع کرنے کی رقم بیس ہزار ڈالر تجویز کی تھی۔ گزشتہ ہفتے کے دوران بدھ کے روز ہٹلر کی بنائی ہوئی پینٹنگز کو بھی نیلام گھر سے ہٹا لیا گیا تھا کیونکہ بولی دینے والوں نے اُن کے صحیح اور درست ہونے کا سوال اٹھایا تھا۔
نیلامی کے لیے اڈولف ہٹلر کی کتاب مائن کامپف کے پہلے ایڈیشن سے یہ نسخہ ڈکٹیٹر نے اپنے ایک حامی فلپ بوُہلر (Philipp Bouhler) کو دیا تھا۔ فلپ بُوہلر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اُن کے جانثار حامیوں میں شمار ہوتا تھا۔ نیشنل سوشلسٹ پارٹی کی تحریک میں فلپ بُوہلر کی خدمات کے اعتراف میں ہٹلر نے اسے پہلا حصہ سن 1925 اور دوسرا حصہ سن 1926 میں دیا تھا۔ اُس وقت مائن کامپف کو دو حصوں میں چھاپا گیا تھا۔ بُوہلر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سن 1923میں ہٹلر کی جانب سے حکومت پر قبضہ کرنے کی ابتدائی کوشش میں بھی شریک تھا۔ حکومت قائم کرنے کے بعد ہٹلر نے بُوہلر کو نازی ایکسئون ٹی فور (Nazi Aktion T4) کا سربراہ مقرر کیا تھا اور اِس کے ذمے ناقابلِ علاج مریضوں کو موت (Euthanasia) سے ہمکنار کرنا تھا۔ اُس نے 70 ہزار سے دو لاکھ کے قریب معذور بچوں اور بالغوں کو ہلاک کیا تھا۔