امریکا نے ایران سے وابستہ درجنوں میڈیا ویب سائٹس بلاک کر دیں
23 جون 2021امریکی محکمہ انصاف نے اس حوالے سے جاری اپنے ایک بیان میں کہا، ''عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے آج امریکی حکام نے 'ایرانین اسلامک ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن یونین' (آئی آر ٹی وی یو) کے ذریعے استعمال کی جانے 33 ویب سائیٹوں اور کتائب حزب اللہ (ایچ کے) سے وابستہ تین دیگر ویب سائیٹوں کو بند کر دیا ہے جو امریکا کی جانب سے عائد پابندیوں کی خلاف ورزیوں میں ملوث تھیں۔''
تاہم اس کارروائی کے کچھ دیر بعد ہی ان میں سے کئی ویب سائٹیس نے ڈومین ایڈرس کی تبدیلی کے ساتھ ہی دوبارہ کام کرنا شروع کر دیا۔ کتائب حزب اللہ (ایچ کے) عراق میں ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کا ایک گروپ ہے جسے امریکا نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
کونسی ویب سائیٹیں متاثر ہوئیں؟
پابندی کے بعد ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے پریس ٹی وی کی ویب سائٹ اور ایران کی عربی نیوز سروس العالم کی ویب سائٹ کا صرف ایک صفحہ ہی اس پیغام کے ساتھ دکھائی دے رہا تھا کہ اس، ''ویب سائٹ کو بند کر دیا گیا ہے۔'' اس پر امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی اور محکمہ کامرس کے لوگو نظر آنے کے ساتھ ہی امریکی پابندیوں سے متعلق قانون کا حوالہ بھی دیا گیا تھا۔
تاہم تھوڑی دیر بعد ہی یہ وب سائیٹیں دوبارہ العالم ڈاٹ آئی آر اور پریس ڈاٹ آئی آر جیسے تبدیل شدہ ایرانی ڈومین ایڈرسز کے ساتھ آن لائن دیکھی گئیں۔ اس کارروائی کے تحت یمن میں حوثی باغیوں سے وابستہ ویب سائٹ المصیرہ اور عربی میں تہران سے نشر ہونے والے ٹی وی چینل الخواطر ٹی وی کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
بحرین سے متعلق برطانیہ سے نشر ہونے والا ایک آزاد ٹی وی چینل لوا لوا بھی ان پابندیوں سے متاثر ہوا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے گزشتہ برس بھی غلط معلومات پھیلانے کے الزام میں ایران سے وابستہ تقریباً 100 ویب سائیٹوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ایران کا رد عمل؟
ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے اور پریس ٹی اور العالم کے مالکان 'اسلامک ریپبلک آف ایران براڈ کاسٹنگ (آئی آر آئی بی) نے اس امریکی اقدام کو آزادی اظہار کو دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ ادارے نے اپنے ایک بیان میں کہا امریکا نے اسرائیل اور سعودی عرب کے ساتھ مل کر، ''خطے میں امریکی اتحادیوں کے جرائم کو بے نقاب کرنے والے مزاحمتی ذرائع ابلاغ کو روکنے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔''
پریس ٹی وی سرکاری ایرانی میڈیا کا اہم انگریزی چینل ہے جس پر ماضی میں سامیت مخالف اور جذبات بھڑکانے، ہولو کاسٹ کا انکار کرنے اور سازشی نظریات پھیلانے جیسے الزامات لگائے جا چکے ہیں۔ انہیں وجوہات کے سبب برطانیہ نے بھی اس کا نشریاتی لائسنس منسوخ کر رکھا ہے۔
امریکا نے ایرانی میڈیا کے خلاف یہ اقدامات ایک ایسے وقت کیے ہیں جب دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ ایران میں چند روز قبل ہی سخت گیر رہنما ابراہیم رئیسی نئے صدر منتخب ہوئے ہیں اور انہوں نے امریکی صدر سے ملاقات کرنے سے بھی انکار کیا ہے۔
ص ز/ ج ا (ویسلی ڈوکیری)