امریکا کا ایران کے خلاف ایک اور پابندی کا منصوبہ
10 نومبر 2020امریکی حکومت کے کئی اعلی ذرائع نے نام ظاہر نہیں کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایرانی اہلکاروں کے خلاف، ان کے بقول، ان پابندیوں کا اعلان حکومت مخالف مظاہروں کو کچلنے کے لیے1979کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اب تک کی سخت ترین خونریز کارروائیوں، کی پہلی برسی کے موقع پر کیا جائے گا۔
ایک امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ایک بڑی کارروائی کا اعلان متوقع ہے۔ اس کے تحت متعدد ایرانی اہلکاروں نیز کئی درجن ایرانی اداروں کے خلاف کارروائیاں شامل ہیں۔
اقو ام متحدہ میں ایرانی مشن کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے ایک بیان میں کہا”اگر یہ درست ہے تواس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ اس سے ایک ایسی انتظامیہ کی مایوسی کی تصدیق ہوتی ہے جس کی ایرانی عوام کے تئیں دشمنی سے ہر کوئی واقف ہے۔"
امریکی محکمہ خارجہ نے ایران کے خلاف اگلے ہفتے سے ممکنہ پابندیوں کے نفاذ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایرانی وزارت خارجہ کے تین اہلکاروں کے حوالے سے اپنی ایک سابقہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ 15نومبر 2019 کو شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے دوران دو ہفتے سے بھی کم عرصے میں تقریباً 1500 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں کم ا ز کم 17 نوعمر بچے اور 400 خواتین کے علاوہ ایرانی سکیورٹی فورسز اور پولیس کے اہلکار بھی شامل تھے۔
حالانکہ ایرانی وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کے دوران تقریباً 225 افراد مارے گئے۔ گیس کی قیمتوں میں 200 فیصد کے اضافے اور اس سے ہونے والی آمدنی کو ضرورت مند کنبوں پر خرچ کرنے کے، سرکاری میڈیا کی جانب سے، اعلان کے بعد یہ مظاہرے شروع ہوئے تھے۔ جو ملک کے مختلف حصوں میں پھیل گئے تھے۔
بلیک لسٹ
امریکی ذرائع، جس میں ایک امریکی افسر اور اس معاملے سے واقف دو افراد شامل ہیں، کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف ان پابندیوں کے متعلق پچھلے کئی مہینوں سے غور و خوض کیا جا رہا تھا اور یہ تہران کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کی جانے والی متعدد پابندیوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہوگی۔
امریکی ذرائع کا کہنا تھا کہ واشنگٹن، حکومت ایران کے خلاف مظاہرین کو قتل کرنے میں ملوث افراد کو بلیک لسٹ کردے گا۔ جب کہ دیگر ذرائع کے مطابق امریکا، ایران کے سرکاری اور سکیورٹی افسران کو نشانہ بنائے گا۔
تاہم متعدد ذرائع کا کہنا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے 20 جنوری کو عہدہ سنبھالنے سے قبل ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پابندیاں عائد کیے جانے کی ان میڈیا رپورٹوں پر بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ خیال رہے کہ بائیڈن نے گزشتہ ہفتے ہوئے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کو شکست دے دی ہے۔
جو بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ 2015 کے اس نیوکلیائی معاہدے کو بحال کردیں گے جسے صدر ٹرمپ نے دو سال قبل یک طرفہ طورپر ختم کر دیا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے دو ہفتے قبل ایرانی پاسداران انقلاب کے القدس فورس کی مبینہ حمایت کرنے کے الزام میں ایرانی تیل سیکٹر کے کئی اداروں پر انسداد دہشت گردی اقدامات کے نام پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے 3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ایران کے خلاف جس طرح کی پابندیاں عائد کی ہیں انہیں منسوخ کرنا امریکا کے نئے صدر کے لیے دشوار طلب ہوگا۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز)