1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا کی ترکی کو نئی پابندیوں کی دھمکی

17 اگست 2018

امریکا اور ترکی کے مابین تنازعہ وقت کے ساتھ ساتھ شدید ہوتا جا رہا ہے۔ اس دوران ترکی یورپ سے قربت کے راستے تلاش کر رہا ہے، خاص طور پر جرمنی سے۔ ادھر امریکا نے ترکی پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

https://p.dw.com/p/33I47
Türkei, Trabzon: Erdogan hält eine Rede
تصویر: picture-alliance /H. Altunoz

امریکی وزیر مالیات اسٹیون منوشن نے وائٹ ہاؤس میں ہونے والے کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد کہا، ’’اگر ترکی نے پادری اینڈریو برونسن کی نظر بندی ختم کرتے ہوئے فوری رہا نہ کیا تو امریکا ترکی پر مزید پابندیاں عائد کر دے گا۔‘‘ تاہم انہوں نے اس موقع پر نئی پابندیوں کی تفصلات سے آگاہ نہیں کیا۔

اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ترکی نے خود کو ایک اچھا دوست ثابت نہیں کیا ہے۔ گزشتہ شب ان کے ایک ٹوٹر پیغام کے مطابق، ’’ ہم کسی بے گناہ شخص کی رہائی کے لیے کوئی ادائیگی نہیں کریں گے لیکن ہم اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔‘‘ ٹرمپ نے مزید کہا کہ پادری برونسن حب الوطن  ہیں اور انقرہ حکومت نے انہیں یرغمال بنا رکھا ہے۔

Türkei Geldwechsel in Istanbul
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Yapici

اس تنازعے کا آغاز سن 2016ء میں اس وقت ہوا، جب امریکی پادری کو ازمیر سے حراست میں لیا گیا۔ برونسن پر ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت سے تعلق کے الزامات عائد ہیں اور وہ گزشتہ دو برس سے قید تھے۔ چند روز قبل ایک عدالت نے امریکی پادری کو جیل سے رہا کر کے گھر میں نظربند کر دینے کے احکامات جاری کیے تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابھی حال ہی میں ترکی سے درآمد کیے جانے والے فولاد اور ایلومینیم کے  پر نئے محصولات کا نفاذ کیا تھا، جس کے بعد ترک کرنسی کی قدر میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی۔ رواں برس ترک کرنسی لیرا کی قدر میں قریب 40 فیصد کمی آ چکی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق ترکی پر عائد کیے جانے والے محصولات کا نفاذ 13 اگست سے ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ امریکا دو ترک وزراء پر بھی پابندیاں عائد کر چکا ہے۔