1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ایران امریکا کے ہر اقدام کا بھرپور جواب دے گا‘

24 جولائی 2018

ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے ایرانی تیل کی برآمدات کو روکنے کی کوشش کی، تو اس کا برابری کی سطح پر جواب دیا جائے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ چند روز سے الفاظ کی شدید جنگ جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/31ylB
Bildkombo Donald Trump und Hassan Rohani
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kamm//A. Kenare

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسم نے منگل 24 جولائی کے روز کہا کہ اگر امریکا کی جانب سے پابندیوں کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کیے جاتے ہیں، تو تہران بھی ان کا برابر اور بھرپور جواب دے گا۔

ایران نے امریکا کو مزید دھمکی دی تو نتائج سنگین ہوں گے، ٹرمپ

امریکا شیر کی دم کے ساتھ کھیلنے سے باز رہے، ایران

 

اس سے ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکا کے خلاف سخت زبان کے استعمال سے اجتناب کرے ورنہ اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں جلی حروف میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’ایرانی صدر حسن روحانی کے لیے، کبھی دوبارہ امریکا کو دھمکی مت دینا ورنہ آپ کو وہ نتائج بھگتنا پڑیں گے، جو تاریخ میں چند ایک ہی کا مقدر بنے ہیں۔ اب ہم وہ ملک نہیں جو آپ کے ان تشدد اور موت بانٹتے  الفاظ کو برداشت کرے۔ ہوشیار باش!‘‘

ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے پیر کو امریکی صدر کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا، ’’آپ نے متاثر نہیں کیا۔ چند ماہ قبل دنیا نے اس سے بھی سخت الفاظ سنے تھے۔ ایرانی بھی یہ سب سن چکے ہیں۔ ہم ہزاروں سال پرانی تہذیب ہیں۔ ہم نے کئی سلطنتیں تباہ ہوتے دیکھی ہیں، خود اپنی بھی، جو کئی ممالک کی مجموعی زندگی سے بھی زیادہ طویل تھی۔‘‘

جواد ظریف نے اپنے اس ٹوئٹر پیغام میں ’ہوشیار باش‘ بھی امریکی صدر ٹرمپ کے پیغام کی طرح جلی حروف میں ہی لکھا۔

یہ بات اہم ہے کہ مئی میں تہران کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدے سے نکل جانے کے بعد سے امریکا نے ایران کے خلاف اپنے دباؤ میں مسلسل اضافہ کیا ہے۔ امریکا کی کوشش ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کے ساتھ ساتھ اس کے میزائل پروگرام پر بھی قدغن لگائی جائے اور تہران کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں مختلف عسکری گروہوں کی معاونت کی پالیسی بھی رکوائی جائے۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے خراب ہیں، لیکن سن 2015ء میں جوہری ڈیل کے بعد یہ امید پیدا ہو چلی تھی کہ تب یہ تعلقات کسی حد تک بہتری کی جانب بڑھ سکتے تھے۔ تاہم جوہری معاہدے سے امریکی انخلا کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں دوبارہ نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

چند روز قبل ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا، ’’امریکا شیر کی دم سے کھیلنے سے اجتناب برتے۔‘‘ روحانی کا کہنا تھا کہ امریکیوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایران کے ساتھ امن ہر سکون کی ماں ہے اور ایران کے ساتھ جنگ تمام جنگوں کی ماں۔‘‘

ع ت، م م (روئٹرز، اے ایف پی)